نئی دہلی: چند روز قبل بھارتی ریاست گجرات کے ضلع کچھ سے ایک شرمناک خبر آئی تھی جہاں ایک گرلز کالج میں 68طالبات کو برہنہ کرکے ان کی ماہواری ٹیسٹ کیے گئے تھے۔ معاملہ منظرعام پر آیا تو کالج کی پرنسپل سمیت دیگر کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔
اب گجرات ہی کے شہر سورت سے ایسی ہی ایک اور شرمناک خبر سامنے آ گئی ہے۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق سورت میں کلرک کی نوکری کے لیے آنے والی 100لڑکیوں کو ایک سرکاری ہسپتال میں گروپ کی شکل میں برہنہ کرکے ان کے میڈیکل ٹیسٹ لیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ ان لڑکیوں کے ٹیسٹ سورت میونسپل انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ میں کیے گئے۔
یہ تمام لڑکیاں زیرتربیت کلرک اور سرکاری ملازم تھیں اور حال ہی میں ان کی تین سالہ تربیت ختم ہوئی تھی۔ بتایا گیا ہے کہ سرکاری قواعدوضوابط کے تحت تمام سرکاری مردوخواتین ملازمین کا میڈیکل فٹنس ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔
ان خواتین کو اسی ٹیسٹ کے لیے ہسپتال بلایا گیا تھا۔جن لڑکیوں کو برہنہ کرکے ٹیسٹ کیے گئے ان میں کئی غیرشادی شدہ تھی۔ لیڈی ڈاکٹرز نے تمام لڑکیوں سے ایک جیسے ہی نامناسب سوالات پوچھے۔
غیرشادی شدہ لڑکیوں سے بھی یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ کبھی حاملہ ہوئی ہیں؟ ان خواتین ملازمین کو 10، 10کے گروپوں میں تقسیم کیا گیا اور ایک ہی کمرے میں برہنہ کرکے ٹیسٹ کیے گئے۔
ٹیسٹ کرنے والی لیڈی ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ وہ کئی سال سے اسی طرح خواتین ملازموں کے ٹیسٹ کرتی آ رہی ہیں لیکن کبھی کوئی اعتراض نہیں ہوا۔