لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماءاور سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے کہا ہے کہ عدالت میں بیان حلفی اس جمع کرایا کہ ہمارا عدم اعتماد اور اعتماد کے ووٹ کے بعد اصل ہدف کچھ اور ہے، گورنر اور میرے درمیان جھگڑے میں پرویز الٰہی پر نزلہ گرایا جارہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد زمان پارک کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سبطین خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ تین روز سے جو کہہ رہا تھا وہ سچ ثابت ہوا، گورنر اپنی اختیارات سے بڑھ کر کام کررہے ہیں، آپ فیصلہ کریں کہ میرا موقف درست تھا یا گورنر پنجاب کا، میری اور گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کے درمیان جھگڑے کی سزا چوہدری پرویز الٰہی کو نہیں ملنی چاہئے تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا اور گورنر کا جھگڑا چل رہا ہے، جب میرا گورنر سے مسئلہ ختم ہوگا تو ہی اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے گا، آئین کے آرٹیکل 130 کی شق 7 میں کہا گیا ہے کہ گورنر نیا اجلاس بلائیں گے جس میں اعتماد کے ووٹ کا کہا جائے گا۔ پہلے انہوں نے عدم اعتماد بھیجی جب میں نے ٹی وی پر نقطہ اٹھایا تو آج صبح تحریک واپس لے لی جبکہ سپیکر اور ڈپٹی اسپیکر والی عدم اعتماد اپوزیشن نے واپس نہیں لی۔
پی ٹی آئی رہنماءنے کہا کہ عدالت میں بیان حلفی اس وجہ سے دینا پڑا کہ جب اعتماد کا ووٹ اور عدم اعتماد ختم ہو تو ہمارا اصل ٹارگٹ کچھ اور ہے، صدر کو بھجوانے کیلئے ہمارا خط تیار تھا جب اڑھائی بجے کام ہوگیا تو ہم عدالت گئے، میں جلد بازی نہیں کرتا اور مجھے یہ بھی خدشہ تھا کہ ہمارا صدر کو لکھا خط رکاوٹ نہ بن جائے۔
سبطین خان نے پنجاب اسمبلی کی تحلیل سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے کے مطابق اب ہم 11 جنوری تک اسمبلی توڑ نہیں سکتے، عدالت اگر طلب کرتی ہے تو میں حاضر ہوں، اگر بلایا گیا تو ضرور عدالت کے سامنے جاؤں گا۔