عزم و استقلال ہے شرط مقدم عشق میں
کوئی جادہ کیوں نہ ہو انسان اس پر جم رہے
اسلامی جمعیت طلبہ عزم و استقلال کا پیکر، پوری جدوجہد کے ساتھ کوشش میں مصروف نوجوانوں کے کردار کو سنوارا جائے ایسے حالات میں جہاں پاکستان میں 4 فیصد نوجوان ایتھسٹ چکے ہیں اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے منشیات کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 70 لاکھ سے زیادہ افراد نشے کی لت میں مبتلا ہیں۔ جن میں زیادہ تعداد نوجوانوں کی ہے۔ دنیا میں سب سے زیادہ نوجوان پاکستانی ہیں جو پورن فلمیں دیکھتے ہیں میں یہ کہہ سکتا ہوں جہاں والدین پریشان ہیں وہاں اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنان مختلف اصلاحی پروگرامات کے ذریعے طالبعلم جو سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں پڑھتے ہیں ان کا کردار سنوارنے میں مصروف ہیں۔ مجھے آج بھی نوجوانوں میں کہیں عاشق رسول دکھائی دیتے ہیں تو وہ اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنان ہیں۔ اگر کہیں وطن عزیز کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے نظر آتے ہیں اور عزم و استقلال کا پیکر ہیں تو وہ اسلام جمعیت طلبہ کے نوجوان ہیں۔
جس طرح کی قربانیاں جمعیت نے اس نظریاتی مملکت کیلئے دیں اپنے قیمتی نوجوان اسلام اور پاکستان کیلئے قربان کئے یقینا وہ اسی کی روایات ہیں ”تحریک ختم نبوت“ کا ذکر ہوتا ہے تو میرے سامنے ربوہ سٹیشن پر خون میں لت پت بے ہوش پڑے جمعیت کے نشتر میڈیکل کالج میں یونین صدر ارباب عالم اوران کے 135 ساتھیوں کی تصویریں آجاتی ہیں جنھیں 30 مئی 1974ء کی نوائے وقت کے مطابق 2000 قادیانی غنڈوں نے سریوں سے مارکر مارکر محض اس لئے لہو لہان کردیا تھا کہ وہ ”رہبر و رہنما ……مصطفی مصطفی“کے فلک شگاف نعرے لگاتے تھے ان کا جرم یہ تھا کہ نبیؐ کے منکرین کا طلبا میں تقسیم کیا گیا ”الفضل“میگزین پرزے پرزے کرکے ہوا میں بکھیر دیا تھا اور پھر وہ جمعیت ہی تھی جس نے جوابی تشدد کے بجائے امن کی راہ اختیار کی حالانکہ مقابل غیر مسلم تھے لیکن اس کے باوجود انتقام کی بات نہیں کی بلکہ جمہوری انداز میں اپنے ناظم اعلیٰ ظفر جمال بلوچ,لیاقت بلو چ ودیگر رہنماؤں کی قیادت میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کی تحریک شروع کی اس کو عروج پر پہنچایا پورے ملک میں اجتماعات اور ریلیوں کے ذریعے عوام کو آگاہ کیا کہ قادیانی محمد عربیؐ کا منکر ہے اور پھر علما کے تعاون سے قادیانیوں کو غیر مسلم قراردلو انے میں اپنا کردار ادا کیا……جیلنڈر پوسٹن جرمنی میں موجود گستاخ رسولؐ بیورو چیف پر خنجر سے وار کرکے جہنم واصل کرنے والا راولپنڈی کے پروفیسر نذیر چیمہ کا سپوت اور پوری امت مسلمہ کا ہیرو عامرعبدالرحمن چیمہ شہید اسی جمعیت کا رفیق تھا اسی تربیت کی بدولت وہ محمد عربیؐ کی شان میں گستاخی برداشت نہ کرسکا اور شاتم رسول کو واصل جہنم کر کے اپنا تمام کیرئیر داؤ پر لگا کر اپنی جان پر کھیل گیا (اطلاعات کے مطابق وہ ملعون گستاخ رسول اس وقت زہر میں بجھے خنجر سے زخمی ہوا تھا اور بعد میں مردار ہو ا)یہ جمعیت ہی کا دیا ہوا سپرٹ اور اللہ کی مدد تھی کہ شہید نے نہ صرف گستاخ رسول کوواصل جہنم کیا بلکہ جرمن پولیس کی تفتیش کے دوران ایک پولیس آفیسر نے اس کے سامنے نبی اقدسؐ کے بارے میں مغلظات بکیں تو محمد الرسولؐ کے سچے عاشق نے اس وحشی درندے کے منہ پر تھوک دیا تھااور پھر اس کے بعد تشدد کا دور شروع ہواجس نے بالآخر اس کی جان لے لی (اللہ رب العزت ان کی مغفرت فرمائے ان کے درجات کو بلند فرمائے (آمین) جمعیت نے ناموس رسالت اور اسلام کی حرمت پر کٹ مرنے والے لاکھوں فرزاندان اسلام کو تیار کیا جو افغانستان,کشمیر کے جہاد میں اپنا کردار اداکرتے ہوئے اپنی جانیں قربانیں کرچکے ہیں اور پاکستان میں اسلامی نظام تعلیم اور اسلامی انقلاب کیلئے بھی اپنی جان کی قربانیوں کی تاریخ رقم کی آج تک ایم کیو ایم اور ہر دور کے حکومتی غنڈو ں نے تو جمعیت کے کارکنان کو شہید کیا لیکن جمعیت کے قیام23 دسمبر1947ء سے آج تک کوئی ایک کیس بھی ایسا ثابت نہیں کہ جمعیت نے کسی معصوم انسان کی جان لی ہو1971ء میں پاکستا ن کی بقا اور تحفظ کیلئے اسلامی جمعیت طلبہ کے شاہینوں نے البدر و الشمس کے نام سے قربانیوں کی لازوال داستان رقم کی جس کی مثال صدیوں میں ملتی ہے اس کی ہلکی سی جھلک سلیم منصور خالد کی اس تحریر سے واضح ہوتی ہے ”سقوط مشرقی پاکستان کے 8برس بعدجب میں اپنے ایک بنگالی دوست کے ہمراہ سائیکل رکشا پرڈھاکہ یونیورسٹی اور ریس کورس گراؤنڈ کی درمیانی شاہراہ سے گزر رہا تھا تو اپنے رفیق سفر سے پوچھا:آپ سے البدر میں شامل (شہید) دوستوں کے بارے میں کچھ تفصیل جاننا چاہوں گا؟ اس سوال پر اس کا ہشاش بشاش چہرہ اداس ہوگیاآنکھیں اشک آلود ہوگئیں ریس کورس کی جانب اس نے درد بھری نظر ڈالی اور دھیرے دھیرے کہنے لگا ”اگر تم البدر کے شہیدوں کے بارے میں کچھ جاننا چاہتے ہوتو یہ بتانے کی مجھ میں سکت نہیں میں جب اس ظلم واستبداد کے بارے میں سوچتا ہوں,جس کانشانہ وہ بنائے گئے تو میر ا دل چھلنی ہو جاتا ہے اور روح لرز جاتی ہے میں اس موضوع سے انصاف نہ کرسکوں گااس لئے تم ریس کورس گراؤنڈ اور ڈھاکہ یونیورسٹی کی خاموش دیواروں سے پوچھو,ان کی بے زبانی اس داستان رنج والم کو بہتر انداز میں بیان کرسکے گی بھائی میں تصور کرتا ہوں تو اپنے آنسو ضبط نہیں کرسکتا کہ اس سرزمین کا چپہ چپہ ہماری محبوب ہستیوں کے خون سے لہو رنگ ہے مگر دکھ تو یہ ہے کہ ہم اس المیے کا اظہار بھی نہیں کرسکتے قوم ان قربانیوں کی معترف بھی نہیں اور مسلم امت نے اس کی قدر نہیں پہچانی ہم گھر(بنگلہ دیش)میں اجنبی ہیں اور پاکستان میں غیر ملکی“۔اس کی آواز میں لمحوں کے جبر,قربانیوں کی ناقدری اور سیکولر سیاست کی چنگیزیت کے خلاف مجبوروں کا احتجاج پنہاں تھایہ آشوب تاریخ ہے کہ قوموں نے اپنے محسنوں کی ناقدری کی ہے لیکن مسلمانوں میں ناقدری کی روایت بڑی پرانی اور دردناک ہے۔ جو قومیں اپنے محسنوں کو بھلا دیتی ہیں,وہ کسی وقت بھی اپنی آزادی سے محروم ہوسکتی ہیں۔جنوبی ایشیا میں باب الاسلام کھولنے والے نوجوان محمد بن قاسم جو خود مسلمانوں ہی کے ہاتھوں شہید ہو ئے مدتوں مطلق العنان حکمرانوں نے اسے مسلک تاریخ میں جائز مقام نہ دیا۔لیکن وقت نے جب ناانصافی کی گردہٹائی تو ابن قاسم کا روشن چہرہ روشن تر ہو گیااور تاریخ کے اوراق نے اسے سینے سے لگا لیا اور غیر ت مندوں نے اسے حمیت کی علامت بنا لیا“۔
اسلامی جمعیت طلبہ کے خلاف اوچھے ہتھکنڈے آز مانے والے طاغوت کے آلہ کار رسوا ہوں گے اور اسلام کی نظریاتی مملکت میں اسلامی نظام کا نفاذ شرمندہ تعبیر ہو گا کیونکہ اللہ کاوعدہ ہے کہ حق ہمیشہ غالب ہو گا اوربے شک باطل مٹنے کیلئے ہے۔ حق کو غالب کرنے کے لئے اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنان ہمیشہ برسر پیکار نظر آتے ہیں جو عزم استقلال کے پیکر ہیں۔