واشنگٹن: امریکی حساس اداروں نے انکشاف کیا کہ سعودی عرب نے چین کی مدد سے بیلسٹک میزائل بنانا شروع کر دیے ہیں۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے اس اقدام سے مشرقی وسطیٰ پر منفی نتائج مرتب ہونگے جبکہ دوسری جانب ایران سے جوہری معاہدوں کے حوالے سے بائیڈن کیلئے مشکلات کھڑی ہو سکتی ہیں۔
سعودی عرب ماضی میں بھی چین سے بیلسٹک میزائل خریدتے آیا ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے جب سعودی عرب کے پاس اپنے تیار کردہ بیلسٹک میزائل ہوں گے۔ معاملے سے واقف 2 ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی حساس اداروں کے عہدیداران بشمول وائٹ ہاؤس کی نیشل سیکورٹی کونسل کو دونوں ممالک کے مابین بیلسٹک میزائل کی منتقلی سے ماضی میں بھی خبردار کیا جاتا رہا ہے۔
امریکا کے مڈلبری انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل اسٹڈیز میں اسلحے کے ایکسپرٹ اور پروفیسر جیفری لیوس نے سی این این کو بتایا کہ حکومتی سطح پر جو تنقید ایران کے وسیع پیمانے پر بیلسٹک میزائل پروگرام پر کی جا رہی ہے اس سطح کی تنقید سعودی عرب کے اپنے بیلسٹک میزائل پروگرام پر نہیں کی جا رہی۔