اسلام آباد:پاکستان نے پاک افغان سرحدی باڑ اکھاڑنے اور پاکستان کے خلاف نعرے بازی کا معاملہ افغان عبوری حکومت کے ساتھ اٹھاتے ہوئے افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شرپسند عناصر نے پاک افغان تعلقات میں رخنہ ڈالنے کے لیے ڈیورنڈ لائن جیسے نان ایشو کو نئی زندگی دینے کی کوشش کی ہے۔افغان حکام سے کہا گیا ہے کہ وہ اس واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کروائیں اور اس واقعے میں ملوث لوگوں کے خلاف کاروائی کی جائے۔
نمائندہ نیو نیوز کے مطابق پاکستان کی طرف سے افغان حکام کو بتایا گیا ہے کہ شرپسند عناصر نے افغان فورسز کے روپ میں سرحدی باڑ اکھاڑ کر پھینکی اور پاکستان کے خلاف نعرے بازی کی۔سرحدی باڑ اکھاڑ نے کا واقعہ بلوچستان کے ضلع چمن اور افغانستان کے صوبہ ننگرہار کو جدا کرنے والی پٹی پر پیش آیا۔افغان حکام حکام کو بتایا گیا کہ شرپسند عناصر باڑ اکھاڑ کر ساتھ لئے گئے ہیں،شرپسند عناصر نے دوبارہ باڑ لگانے پرپاکستانی فورسز کو سخت نتائج کی دھمکیاں بھی دی ہیں۔
پاکستان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ خار دار باڑ اکھاڑنے کی ویڈیوز افغان میڈیا پربھی چلائی گئی ہیں، جن میں بظاہر افغان فورسز سرحدی باڑ ہٹانے میں مصروف ہیں۔ڈیورنڈ لائن12نومبر 1893 میں افغانستان اور برطانیہ کے درمیان ہونے والے معاہدے میں طے پائی تھی۔ڈیورنڈ لائن شاہد دینا کی واحد سرحدی حد بندی ہے جس کی افغان حکومتوں نے 37 برس میں پانچ معاہدوں کے ذریعے توثیق کی ہے۔اس معاہدے پر افغانستان کے امیر عبدالرحمان اور برطانوی ہند کے سیکرٹری سر مارٹیمر ڈیورنڈ نے دستخط کیے تھے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان 2640 کلومیٹر طویل سرحدی لائن ڈیورنڈ لائن کہلاتی ہے ،اس کا گیارہ سو کلومیٹر سے زیادہ حصہ بلوچستان کے ساتھ منسلک ہے۔ پاکستان نے حال ہی میں ڈیورنڈ لائن پر خار دار باڑ لگانی شروع کی ہے ،جس کا نوے فی صد کام مکمل ہو چکا ہے۔امیر عبدالرحمان کی وفات کے بعد 21 مارچ 1905 کو برطانیہ اور افغانستان کے درمیان ایک نیا معاہدہ ہوا جس میں 1893کے معاہدے کی توثیق کی گئی۔