نئی دہلی : بھارتی کسانوں نے نریندر مودی سرکار کی جانب سے مذاکرات کی اپیل کو نئی چالاکی قرار دے دیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق بین الااقوامی خبررساں ادارے نے کہا ہے کہ مذاکرات کی حکومتی اپیل کو کسانوں نے مسترد کردیا ہے ، ان کا کہناہے کہ متنازعہ قوانین کی واپسی تک حکومت سے کوئی بات چیت نہیں ہوسکتی ۔
رہنماؤں کا کہناہے کہ بھارت کی مرکزی حکومت بات چیت کی شروعات کرکے کسانوں کو دباؤ میں لانے کی کوشش کررہی ہے ۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت زرعی قوانین سے متعلق کسانوں کو بات چیت کے نئے شکنجے میں جکڑنا چاہتی ہے ۔
بھارت میں کسان متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف تقریباََ ایک ماہ سے سراپا احتجاج ہیں اور تین نئے زرعی قوانین کی منسوخی کا مطالبہ نہ مانے جانے پر کسانوں نے 8 دسمبر کو ملک گیر ہڑتال اور احتجاج مزید تیز کرنے کا اعلان کیا تھا۔
بھارت میں اس وقت لاکھوں کسان تین نئے فارمنگ بلز پر عمل درآمد کے لیے سراپا احتجاج ہیں ، جس سے زرعی تجارت کے قوانین تبدیل ہوجائیں گے ۔
کسانو کا کہناتھاکہ پیداوار کی لاگت کئی گنا بڑھ چکی ہے ، خشک شالی ، ڈیزل ، بیج ، کھاد اور ضروری اشیا کی قیمتوں میں اضافے سے کاشت کاری ایک نقصان کا سودا بن گئی ہے ۔
مودی حکومت کے متعارف کروائے جانے والے زرعی قوانین کی مخالفت میں دہلی چلو نعرے کے ساتھ بھارتی کسانوں نے دہلی کا رخ کیا ، اور سنگھو بارڈر پر دھرنے دیے ہوئے ہیں ۔