کینبرا: عالمی وبا کا یہ نیا وائرس انتہائی تیزی سے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے۔ یہ وائرس برطانیہ اور جنوبی افریقا کیساتھ ساتھ آسٹریلیا تک بھی جا پہنچا ہے۔
اس وائرس نے دنیا بھر کے طبی ماہرین اور سائنسدانوں کو چکرا کر رکھ دیا ہے کیونکہ حال ہی میں کڑی محنت کے بعد دوا ساز کمپنیوں نے ویکسین ایجاد کی تھی لیکن ان کی کاوشیں بے سود ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے تاہم کہا جا رہا ہے کہ نئی قسم کا یہ نیا وائرس اگرچہ نوجوانوں اور بچوں پر حملہ آور ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن اس کی جلد ہی روک تھام کر لی جائے گی۔ امید ہے کہ حال ہی میں ایجاد ہونے والی ویکیسن ہی اس کیلئے کارآمد ہو۔
اس مہلک وائرس کا مرکز برطانیہ کا جنوبی علاقہ ہے لیکن یہ اس قدر تیزی سے پھیل رہا ہے کہ اس نے دنیا بھر میں دوبارہ مکمل لاک ڈاؤن کا خطرہ پیدا کر دیا ہے۔ یوپی ممالک نے خطرے کو فوری بھانپتے ہوئے برطانیہ جانے والی اپنی پروازوں کو فوری طور پر روک لیا تھا۔
ان سفری پابندیوں کے باوجود مہلک وائرس کے پھیلاؤ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اب جنوبی افریقا اور آسٹریلیا میں بھی اس کی موجودگی کی اطلاعات ملنا موصول ہو رہی ہیں۔ اس مرض میں مبتلا ہونے والے مریضوں کی تعداد میں ہر روز اضافہ ہو رہا ہے۔ یورپی صحت عامہ کے اداروں نے اپنی حکومتوں کو خبردار کر دیا ہے کہ وہ فوری طور پر اس نئے وائرس کے سدباب کیلئے اقدامات اٹھائیں۔
دوسری جانب جرمنی کے ممتاز ڈاکٹر کریمزنر نے نیا مرض پھیلنے کے باوجود انگلینڈ پر عائد پابندیوں کو غیر ضروری قرار دیدیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ٹھیک نہیں ہے، ہمیں سرحدیں کھول دینی چاہیں اور فضائی سفر پر عائد پابندیوں کو فوری طور پر ہٹا لینا چاہیے تاکہ سب مل کر اس مرض کا مقابلہ کر سکیں۔