نئی دہلی: بھارت کے معروف سیاست دان اور بہار کے سابق وزیر اعلی لالو پرساد یادو کو بدعنوانی اور غبن کے ایک مقدمے میں رانچی کی ایک خصوصی عدالت نے مجرم قرار دیا ہے۔اس کیس میں عدالت نے لالو پرساد کو 1991 اور 1994 کے درمیان ریاستی خزانے سے 89.27 لاکھ روپے کی خرد برد کا مجرم پایا۔
چارے کے گھپلے کے نام سے مشہور اس سکینڈل میں لالو پرساد یادو پر 900 ملین روپے کی خرد برد کا الزام ہے اور ان پر مختلف کیسز قائم ہیں۔ریاستی خزانے سے یہ فنڈ غریب افراد کو مویشیوں کے لیے چارہ خریدنے کی مد میں امداد دینے کے لیے بنایا گیا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق عدالت نے لالو پرساد سمیت 15 افراد کو مجرم قرار دیا ہے جبکہ اسی مقدمے میں بہار کے سابق وزیراعلی جگن ناتھ مشرا سمیت 6 افراد کو بری کردیا گیا ہے۔فیصلہ آتے ہی پولیس نے لالو پرساد سمیت 15 ملزمان کو عدالت کے احاطے سے حراست میں لے لیا اور اب عدالت 3 جنوری کو انھیں سزا سنائے گی۔سنیچر کی صبح لالو پرساد اپنے چھوٹے بیٹے اور بہار کے سابق نائب وزیر اعلی تاسویا یادو کے ہمراہ عدالت پہنچے جہاں انھوں نے عدالت کے باہر موجود اپنے حامیوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی۔
سیاسی جماعت راشٹریا جنتا دل (آر جے ڈی) کے رہنما لالو پرساد یادو فیصلہ آنے سے پہلے ہی کہہ چکے تھے کہ حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) انھیں بدنام کرنا چاہتی ہے۔اس سے قبل سنہ 2013 میں اسی سکینڈل سے منسلک بدعنوانی کے ایک اور کیس میں لالو پرساد کو پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی اور ان پر چھ سال کے لیے انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
انڈین تفتیشی ادارے سی بی آئی کے ایک اہلکار نے بتایا کہ 27 اکتوبر 1997 میں اس کیس میں 38 افراد کے خلاف الزامات لگائے گئے تھے جس میں سے اب 11 افراد اس دنیا میں نہیں رہے، تین افراد وعدہ معاف گواہ بن گئے جبکہ دو دیگر ملزمان نے اعتراف جرم کرلیا اور انھیں سنہ 2006-07 میں سزا سنائی گئی تھی۔