کراچی : عدالتی حکم کے بعد شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس کے ملزم شاہ رخ جتوئی اور دیگر کی سزائیں کالعدم قرار دیتے ہوئے کیس سماعت کے لئے سیشن جج کے پاس بھیجنے کا حکم دیا تھا جب کہ عدالت نے مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات بھی ختم کردی تھیں۔ شاہ رخ جتوئی ، سراج تالپور اور سجاد تالپور کو پانچ پانچ لاکھ روپے کے مچلکوں پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ غیرقانونی اسلحے کے الزام میں بھی ملزم شاہ رخ جتوئی کی درخواست ضمانت ایک لاکھ روپے کے مچلکوں پر منظور کرلی گئی، جس کے بعد شاہ رخ جتوئی کو جناح ہسپتال سے رہا کردیا گیا۔جبکہ دو ملزمان کو جیل سے رہا کیا جائے گا۔مقتول کے والد اورنگزیب خان نے عدالت میں حلف نامہ جمع کرایا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ اللہ کے نام پر ملزموں کو معاف کرتے ہیں۔حلف نامے میں کہا گیا کہ وہ قصاص اور دیت بھی معاف کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ 20 سالہ نوجوان شاہ زیب خان کو دسمبر 2012 میں ڈیفنس کے علاقے میں شاہ رخ جتوئی اور اس کے دوستوں نے معمولی جھگڑے کے بعد مبینہ طور پر گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا۔کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جون 2013 میں اس مقدمہ قتل کے مبینہ مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی اور نواب سراج علی تالپور کو سزائے موت اور دیگر ملزمان بشمول گھریلو ملازم غلام مرتضٰی لاشاری اور سجاد علی تالپور کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔