کراچی: چیف جسٹس پاکستان جسٹس نثار ثاقب نے سندھ میں ہسپتالوں کی ابتر صورتحال کا از خود نوٹس لے لیا۔5 رکنی لارجر بینچ چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سمندری آلودگی کی سنگین صورتحال اور کراچی میں صاف پانی کی فراہمی سے متعلق درخواست کی سماعت کررہا ہے۔
دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں میں ناقص انتظامات کے باعث بڑی بیماریاں لاحق ہورہی ہیں اور شہریوں کو معلوم ہوناچاہیے ان کے بنیادی حقوق کیا ہیں۔چیف جسٹس نے سیکریٹری صحت فضل اللہ پچیوہو سے استفسار کیا کہ ایسے میڈیکل کالجز کے نام بتائیں جن کے ساتھ اسپتال موجود ہے اور بتایا جائے سندھ میں کتنے تعلیمی اداروں کا پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل سے الحاق ہے۔سیکریٹری صحت کا جواب میں کہنا تھا کہ سندھ میں 53 میڈیکل کالجزہیں جن میں سے 15 نجی ہیں جب کہ سندھ میں 12 نجی ڈینٹل کالج اور 5 پرائیویٹ میڈیکل یونیورسٹیز ہیں۔عدالت نے سندھ میں نجی اور سرکاری میڈیکل کالجز کی مکمل تفصیلات طلب کرلی ہیں۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اسٹینو کابھی حق ہے کہ اس کابیٹا ڈاکٹر بنے لیکن نجی میڈیکل کالجز15،15 لاکھ روپے لے رہے ہیں۔دوسری جانب چیف جسٹس نے سندھ بھر میں سرکاری افسران کی تقرری وتبادلوں پرعائد پابندی اٹھالی۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سوائے چیف سیکرٹری کے کسی بھی افسر کا تقرر یاتبادلہ کریں، بندہ آپ کی مرضی کامگر کام ہماری مرضی کاہونا چاہیے۔