’سر پر یہ چیز اوڑھنا مسلمانوں کیلئے حرام ہے‘ دنیا کے سب سے بڑے اسلامی ملک سے ایسا فتویٰ آگیا کہ مسلمان شدید حیرت میں مبتلا ہوگئے

08:46 PM, 23 Dec, 2016

جکارتہ:  انڈونیشیاءمیں گزشتہ روز ایک عالم دین کی طرف سے فتویٰ جاری کیا گیا تھا کہ ”مسلمان عیسائیوں کو کرسمس کی مبارکباد دے سکتے ہیں لیکن ان مبارکبادی پیغامات میں ان کے مذہب کی تحسین شامل نہیں ہونی چاہیے۔“میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق اب انڈونیشیاءکے ائمہ کرام نے اس حوالے سے ایک نیا فتویٰ جاری کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ”مسلمانوں کے لیے سانتا ہیٹ (یعنی سانتا کی ٹوپی) اور دیگر کرسمس سے متعلق ملبوسات پہننا حرام ہے۔“فتوے میں ائمہ کرام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کرسمس کے موقع پر نگرانی کرے اور ایسے کاروباری افراد کو گرفتار کرکے سزائیں دے جو مسلمانوں کو کرسمس سے متعلق لباس پہننے پر اکساتے ہیں یا مجبور کرتے ہیں۔

میل آن لائن کے مطابق اس فتوے کے بعد اسلام پسندوں کے گروپ ”اسلام ڈیفینڈرز فرنٹ“ کے اراکین نے 200پولیس اہلکاروں کے ساتھ ملک کے دوسرے بڑے شہر سرابیا میں ایک شاپنگ مال پر چھاپہ مارا اور دکانوں کی چیکنگ کی اور یہ معلوم کرنے کی کوشش کی کہ کوئی دکاندار سانتا ہیٹ یا دیگر ایسے ملبوسات خریدنے کے لیے گاہکوں پر دباﺅ تو نہیں ڈال رہا۔

دوسری طرف انڈونیشیاءپولیس کے سربراہ جنرل ٹیٹو کرنیویان کا کہنا ہے کہ ”ایسے کسی بھی گروپ کے خلاف کارروائی کی جائے گی جو تشدد کے ذریعے اس فتوے پر عملدرآمد کروانے کی کوشش کرے گا، کیونکہ یہ فتویٰ کوئی قانون نہیں ہے۔“انہوں نے فتوے پر مبنی پمفلٹ پھیلانے میں ملوث پولیس آفیسرز کی سرزش کی اور انہیں اس کام سے باز رہنے کی ہدایت کی۔جنرل ٹیٹو کے اس بیان کے جواب میں سرابیاپولیس کے سربراہ کرنل محمد اقبال کا کہنا تھا کہ ”پولیس آفیسرز اس اسلام پسند گروپ کے ساتھ اس لیے رہے تاکہ کوئی پرتشدد واقعہ رونما نہ ہونے پائے۔

مزیدخبریں