کراچی : سابق صدر مملکت آصف علی زرداری نوطن واپس آ گئے ہیں اور آنہوں نے آتے ہی کشمیر اور جئے بھٹو کا نعرہ لگا دیا گیاہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دنیا میں بہت کچھ ہو رہا ہے اور پاکستان میں مایوسی ہے لیکن میں مایوسی کا پروگرام نہیں لایا، امید کا پروگرام لایا ہوں۔ ہمارا پاکستان اللہ کے فضل، عوام اور پاک افواج کی طاقت سے محفوظ ہے۔ پاکستانی عوام جدوجہد کرنے والی قوم ہے او رجب کوئی قوم جدوجہد کرتی ہے تو وہ ہارتی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ملک سے باہر گیا تو سیاسی اداکار کہنے لگے کہ بھاگ گیا ہوں۔ جبکہ ایسا نہیں ہے۔27 دسمبر کو تفصیلی تقریر کر کے کارکنوں کو بہت سی خوشخبریاں دوں گا۔
سابق صدر نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کے قتل کے بعد ہمیں ٹھیک طرح سے انتخابات میں بھی حصہ نہیں لینے دیا گیا لیکن اس کے باوجود ہم نے حکومت بنائی، میاں صاحب کا مینڈیٹ ٹھیک تھا یا غلط یہ اور ہے لیکن ہم نے ان کے مینڈیٹ کو تسلیم کیا تاکہ ملک میں جمہوریت پروان چڑھے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے معاشی نظام کو چلانے کے طریقوں میں بہت خامیاں ہیں، ہماری سرحدوں پر بھی کچھ مسائل ہیں لیکن پاکستان کبھی بھی فیل اسٹیٹ نہیں ہو گا اور ہم اس ملک میں جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے۔ ہم اپنے بھائیوں کو اکیلا نہیں چھوڑ یں گے اور سرمایہ داروں کو عوام کی طاقت سے روکیں گے، ہم جمہوریت کو آگے بڑھائیں گے اور یہی ہمارا سب سے بڑا انتقام ہے۔
شرپسندوں نے دونوں سرحدوں پر ہمیں تکلیف دی ہوئی ہے، میں جب دنیا میں کہیں بھی گیا تو لوگوں کو یہ سمجھانے کی کوشش کی کہ پاکستان شرپسندوں کا ملک نہیں، ہمارے پاس جمہوریت ہے جو طول پکڑ رہی ہے۔ کرسی پر کون ہے، اس سے فرق نہیں پڑتا، آپ دیکھیں گے کہ ایک دن آئے گا کہ عوام کی طاقت ابھرے گی اور ہم پھر ان ایوانوں میں بیٹھیں گے اور حکومت کریں گے، پاکستان پیپلز پارٹی کی یہ تقدیر ہے۔ دنیا اس وقت کیمرہ میں آ چکی ہے، سوشل میڈیا میں آ چکی ہے، اب کوئی بھلا نہیں سکتا، آپ لکھے پڑھے بچے دیکھ رہے ہیں کہ سوشل میڈیا کیا کہہ رہا ہے، کیا بتا رہا ہے۔ ٹیلی ویژن کا دور بھی ختم ہو رہا ہے، آج کا بچہ اپنے پروفیسر کی کلاس میں جائے گا تو گوگل اسے استاد سے زیادہ بتاتا ہے، آج اور کل کی قوم میں اتنا فرق ہو گا، جب نسلیں ایسی ہوں گی تو ترقی ہو گی.