چیئرمین پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائیکورٹ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئےاسلام آباد ہائیکورٹ کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سردار لطیف کھوسہ کے ذریعے سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے خلاف درخواست دائر کی گئی ہے۔ درخواست آئین کے آرٹیکل 186۔اے کے تحت دائر کی گئی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ میرے تمام مقدمات اسلام آباد ہائیکورٹ سے لاہور یا پشاور ہائیکورٹ منتقل کئے جائیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کو میرے تمام مقدمات کی شنوائی سے روکا جائے۔
چیئر مین پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ میرے خلاف تمام انکوائریاں اور ٹرائل بھی اسلام آباد ہائیکورٹ سے منتقل کئے جائیں۔
عمران خان کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے خلاف دائر درخواست میں موقف اپنایا گیاہے کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے میرے خلاف تعصب کے بارے میں ٹھوس شواہد موجود ہیں، مجھے جیل میں رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے تاکہ میں انتخابات میں حصہ نہ لے سکوں۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ مجھے میرے قانونی حقوق سے محروم رکھا جا رہا، جج ہمایوں دلاور مجھ سے نفرت کرتا ہے، وہ مجھے سزا دینے کے لیے تیار تھا اس لیے میرا مقدمہ اس کے پاس بجھوایا گیا۔
چیئر مین پی ٹی آئی کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں عمران خان نے موقف اپنایا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی ہدایت پر جج ہمایوں دلاور نے مجھے سزا سنائی گئی ہے۔