کابل: افغان طالبان کے رہنما خلیل الرحمان حقانی نے افغانستان میں جامع حکومت کے قیام کے سلسلہ میں عالمی تشویش کو دورکرتے ہوئے کہا ہے کہ امارت اسلامی افغانستان تمام سیاسی گروپوں اور مقامی برادریوں کی نمائندہ حکومت ہو گی۔ افغان شہری ملک سے نہ جائیں اور جو لوگ پہلے ہی جا چکے ہیں وہ واپس آئیں۔
ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ ہم دنیا کے سامنے اسلامی امارت افغانستان کی عملی صورت پیش کریں گے اور سب سے پہلے ہم اپنے آپ پر شرعی قوانین نافذ کریں گے اور پھر ان قوانین کا عوام پر نفاذ کریں گے جبکہ افغانستان میں کسی پر کوئی جبر نہیں ہوگا تاہم انہوں نے حکومت کیلئے کوئی مناسب ڈھانچہ پیش نہیں کیا۔ جامع حکومت کی تشکیل کیلئے بات چیت جاری ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مختلف رہنمائوں اور افغان کمیونٹیز کے ساتھ بات چیت جاری ہے اور وہ طالبان اور امارت اسلامی افغانستان کے ساتھ اپنی وفاداری کا اظہار کر رہے ہیں۔ کابل پر طالبان کے قبضہ کے بعد دنیا کو تشویش ہوئی کہ افغانوں میں نئی حکومت میں اقتدار کے حصہ کیلئے لڑائی شروع ہو جائے گی ۔
خلیل الرحمان حقانی نے اس بات کا یقین دلایا کہ دنیا کو اس حوالہ سے زیادہ پریشان نہیں ہونا چاہئے کیونکہ جب ہم کابل آئے تو ہم نے سابق افغان صدر حامد کرزئی اور افغانستان کے سابق چیف ایگزیکٹو عبداﷲ عبداﷲ کے ساتھ ملاقات کی۔ یہ دونوں خوفزدہ تھے اور ملک چھوڑنا چاہتے تھے مگر ہم نے یقین دلایا کہ ان کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں ہو گی۔
خلیل الرحمن حقانی نے کہا کہ ہم نے حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار کے ساتھ بھی ملاقات کی ہے اور ان کے ساتھ امارت اسلامی افغانستان کے قیام پر بات چیت کی۔ گل آغا شیر زئی ہلمند کے مولانا شیر محمد، سابق سفیر حضرت عمر زخیل وال کے ساتھ بھی ملاقاتیں ہوئیں جنہوں نے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا جرگہ بھی بلایا۔
خلیل الرحمان حقانی نے سابق صدر اشرف غنی، ان کے مشیروں اور افغان مسلح افواج کے سربراہوں کو عام معافی دیتے ہوئے کہا کہ انہیں معافی دے دی گئی ہے اور اب ہر شخص اپنی ذمہ داری اور کردار ادا کرے گا۔ سابق صدر اشرف غنی کے بھائی حشمت غنی نے بھی اسلامی امارات افغانستان کیلئے اپنی حمایت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا افغانیوں پر باہر سے جنگ مسلط کی گئی اور جنہوں نے افغان بھائیوں میں تقسیم پیدا کی اور اب ان کا افغانستان میں کوئی وجود نہیں۔
خلیل الرحمن حقانی نےافغان پر زور دیا کہ وہ ملک سے نہ جائیں اور جو لوگ پہلے ہی جا چکے ہیں وہ واپس آئیں اور قومی ترقی میں حصہ لیں۔ ہم نے پنجشیر کی قیادت کے ساتھ بھی ملاقات کی اور تمام افغان راہنمائوں کے ساتھ رابطہ میں ہیں اور اب افغانستان میں کوئی خون خرابہ نہیں ہوگا۔ ہم افغانوں اور عالمی برداری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ لوگوں میں خوف نہ پھیلائیں، خوف و ہراس اور افراتفری امارات اسلامی افغانستان کا بیانیہ نہیں۔
افغانستان میں غیر ملکی مداخلت سے متعلق انہوں نے کہا کہ افغانستان کی تاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ ہم کبھی کسی کے سامنے نہیں جھکے۔ طالبان کو اتحاد اور نظم و ضبط کی بدولت کامیابی حاصل ہوئی اور ہم نے دشمن کو میدان جنگ کےساتھ ساتھ سیاسی میدان میں بھی شکست دی۔