اسلام آباد: حزب اختلاف نے حکومت کی طرف مقرر کردہ الیکشن کمیشن کے ممبران کےلئے نوٹیفائی کئے گئے دونوں نام مسترد کردیئے ہیں۔ اپوزیشن کا ارکان کے ناموں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ سامنے آیاہے۔
سابق قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیاہے کہ الیکشن کمیشن ارکان کی تقرری غیر قانونی ہے،ارکان کی منظوری میں آئین کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس قسم کے فیصلے سے الیکشن کمیشن آزاد اور غیر جانبدار نہیں رہے گا۔ اس قسم کا فیصلہ الیکشن کمیشن کے اوپر ایک سوالیہ نشان ہے۔
سید خورشید شاہ نے کہا کہ آئین کے اندر اس طرح کی تقرری کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اپوزیشن معاملے کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرے گی۔ جلد معاملہ کورٹ آف لا یا پارلیمان میں اٹھانے سے متعلق فیصلہ کیا جائیگا۔
واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے سندھ اور بلوچستان سے اراکین کی تقرری کی گئی ہے جس کا وزارت پارلیمانی امور نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
بلوچستان سے منیر احمد کاکڑ الیکشن کمیشن کے رکن ہوں گے جبکہ سندھ سے خالد محمود صدیقی کی تقرری کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ حکومت کا حزب اختلاف سے اراکین کے ناموں پر اتفاق نہیں ہو رہا تھا جس کی وجہ سے الیکشن کمیشن میں دو اراکین کی تقرری مسئلہ بنی ہوئی تھی۔
26 جنوری اور سندھ اور بلوچستان کے دو اراکین ریٹائر ہو گئے تھے جس کے بعد حکومت کے لیے نئے اراکین کی تقرری ایک چیلنج بن گیا تھا کیونکہ حزب اختلاف اور حکومت کی جانب سے ناموں پر اتفاق نہیں ہو پا رہا تھا۔الیکشن کمیشن کے دو اراکین کی ریٹائرمنٹ کی وجہ سے کمیشن کا کام متاثر ہو رہا تھا۔
قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے چیف الیکشن کمشنر اور 2 اراکین کی ریٹائرمنٹ سے قبل ہی نئی تقرریوں کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے دی تھی تاہم اراکین کا انتخابات حکومت کے لیے ایک مسئلہ بن گیا تھا۔