ایوان میں بتانا چاہتا ہوں عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب ٹیکس دیے بغیر گزارہ نہیں ہے: وفاقی وزیر خزانہ 

 ایوان میں بتانا چاہتا ہوں عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب ٹیکس دیے بغیر گزارہ نہیں ہے: وفاقی وزیر خزانہ 

اسلام آباد: وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب  کاکہنا ہےکہ ملکی معیشت کی سمت درست ہے، عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب ٹیکس دیے بغیر گزارہ نہیں ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں ملکی معاشی صورتحال پر بحث کے دوران سودی بینکاری پر ہونے والی تقاریر پر ردعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ  عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ  مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ ایوان میں کس مسئلے پر اتنی جذباتی تقریریں کی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ  شریعت کورٹ نے اس حوالے سے فیصلہ کیا اور اس پر عمل ہو رہا ہے، بینکوں کی بہت ساری برانچز اس نظام پر شفٹ ہوچکی ہیں جبکہ اس پر عمل درآمد کا وقت پانچ سال کا ہے اور ہم اسی سمت جارہے ہیں۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ بہت سے بینکوں کی برانچز اسلامک میں تبدیل ہو چکی ہیں، سودی نظام کے خاتمے کا مرحلہ وار سلسلہ جاری ہے، اسلامی شریعت کورٹ نے سود کے خاتمے سے متعلق ٹائم فریم دیا ہے۔


انہوں نے کہا کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہیں، سٹاک مارکیٹ تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے اور تمام ممالک پاکستان کی معاشی کامیابی چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ  آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے ساتھ مذاکرات کیے، ایگریکلچرل جی ڈی پی 5 فیصد پر بڑھ رہی ہے، زراعت اور آئی ٹی کو کیسے سہولیات دینی ہیں یہ ہمارے اوپر منحصر ہے۔
 اس سال 3.3 ارب ڈالر کی سافٹ ویئر ایکسپورٹ ہوگی، ایوان میں بتانا چاہتا ہوں عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب ٹیکس دیے بغیر گزارہ نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ملکی سٹاک ایکسچینج بلند ترین سطح پر ہیں اور ملک کی معیشت کی سمت درست ہے تاہم ڈیری اور لائیو سٹاک کے شعبے میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سرپلس ہو چکا ہے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی 10 فیصد پر نہیں چل سکتا، آئی ٹی شعبے کی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔


انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام سے انخلا کے لیے سٹرکچرل اصلاحات، ٹیکس نیٹ بڑھانا ہو گا، خسارے کے شکار اداروں کا بوجھ مزید برداشت نہیں کر سکتے، دوست ممالک پاکستانی معیشت کا استحکام چاہتے ہیں۔

مصنف کے بارے میں