اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہےکہ ملک میں کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کے لیے پاک فوج کی مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
این سی سی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ عوام ایس او پیز پر عمل نہیں کر رہے ۔عوام ماسک کا استعمال کریں۔ فوج کو بھی کہا ہے کہ وہ سڑکوں پر آئیں اور ایس او پیز پر عمل کرائیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے فوج کو کہا ہےکہ ایس او پیز پر عملدرآمد کے لیے ہماری فورسز کے ساتھ سڑکوں پر آئے، ہم اب تک لوگوں کو ایس او پیز پر چلنے کا کہتے رہے ہیں لیکن لوگوں میں کوئی خوف نہیں اور کوئی احتیاط نہیں کررہے، اس لیے فوج کو پولیس اور فورسز کی مدد کرنے کا کہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کورونا سے سب سے بڑی احتیاط ماسک ہے، اس سے آدھا مسئلہ حل ہوجاتا ہے، اس لیے سب ماسک پہنیں، اس کے لیے اب ہم پوری طرح زور لگائیں گے، ہماری پولیس زور لگائے گی اور اس پر فوج بھی اس کی مدد کرے گی۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ عوام کی احتیاط کی وجہ سے وبا رک سکتی ہے، جب تک قوم مل کر مقابلہ نہیں کرے گی تو وبا سے نہیں جیت سکتے، پچھلی بار رمضان سے پہلے جس طرح قوم نے ایس او پیز پر عمل کیا شاید اس وقت زیادہ خوف تھا، لگتا ہے اب لوگ تھک گئے ہیں لیکن اُ س وقت اور اب میں زمین آسمان کا فرق ہے، اب ہم سختی کریں گے، امید رکھتا ہوں اگر آپ ایس او پیز پر عمل کریں گے تو ہمیں شہروں کا لاک ڈاؤن نہیں لگانا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے لیکن ہمارے ہاں وہ حالات نہیں جو بھارت میں ہیں، بھارت جیسے حالات ہوگئے تو شہر بند کرنا پڑیں گے کیونکہ بھارت میں آکسیجن کی کمی ہوگئی ہے، مجھے لوگ آج کہہ رہے ہیں لاک ڈاؤن کردو مگر لاک ڈاؤن اس لیے نہیں کررہا کیوں کہ غریب مزدور طبقہ متاثر ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہماری مساجد میں ایس او پیز پر عمل ہوا اور ہماری مساجد سے کورونا نہیں پھیلا لیکن مجھے افسوس ہے کوئی احتیاط نہیں کررہا ہے، کوئی ایس او پیز پر عمل نہیں کررہا ہے، ہم نے احتیاط نہیں کی تو لاک ڈاؤن کرنا پڑے گا، لاک ڈاؤن سے معیشت کو نقصان پہنچے گا، دکانداروں، فیکٹریوں کو نقصان پہنچے گا اور سب سے زیادہ نقصان غریب طبقے کو ہوگا۔
وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا تھا کہ ان ڈور ڈائننگ پر پہلے سے پابندی عائد ہے، آؤٹ ڈور ڈائنگ پر عید تک پابندی عائد کر دی گئی ہے، صرف ٹیک اوے کی اجازت ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ دفتری اوقات دوپہر2 بجے تک ہوں گے اور دفاتر میں 50 فیصد سے زیادہ لوگوں کو نا بلایا جائے جبکہ تمام بازار شام 6 بجے تک کھلے رہیں گے، شام 6 بجے کے بعد اشیائے ضروریہ کی دکانیں کھلیں گی۔
اسکولوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ وہ اضلاع جہاں 5 فیصد سے زیادہ مثبت کیسز ہیں وہاں اسکول بند ہوں گے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے ایسی صورتحال پیدا ہو کہ شہروں میں لاک ڈاؤن کرنا پڑے، لاک ڈاؤن کے حوالے سے صوبوں کے ساتھ مل کر پلان بنائیں گے۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہیلتھ سسٹم اور اسپتالوں پر دباؤ ہے، ہم اپنی صلاحیت کا 90 فیصد تک استعمال کر رہے ہیں اگر ہم ایس او پیز پر عمل نہیں کرتے تو ہمیں لاک ڈاؤن کرنا پڑے گا۔