کوئٹہ: پولیس حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ سرینا ہوٹل اور اس کے اطراف میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں سے حاصل فوٹیج سے اہم سراغ مل گئے ہیں۔
یہ دعویٰ بلوچستان پولیس کے ترجمان کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرغون روڈ، سرینا ہوٹل اور اس کے اطراف میں لگے خفیہ کیمروں سے حاصل ویڈیوز کا جب بغور مشاہدہ کیا گیا تو ایسے سراغ حاصل ہوئے جو بہت اہم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت دھماکے کی تحقیقات کی ذمہ داری 4 ٹیموں کے سپرد کی گئی ہے جبکہ خود کش حملہ آور کے اعضا کے نمونے ڈی این اے کیلئے بھجوا دیئے گئے ہیں جبکہ فنگر پرنٹ بھی نادرا کو ارسال کئے جا چکے ہیں تاکہ اس کی شناخت کا عمل مکمل کیا جا سکے جبکہ اس کے علاوہ پورے علاقے کی جیو فینسنگ بھی شروع کر دی گئی ہے۔
ترجمان بلوچستان پولیس کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں دھماکے سے پہلے پولیس مکمل طور پر چوکنا تھی، مگر اس حملے کیلئے جس طرح کی پلاننگ کی گئی اس کو روکنا ممکن نہیں تھا۔
انہوں نے بتایا کہ دہشتگردی کے واقعات کے بعد شہر سمیت تمام اہم جگہوں کی سیکیورٹی کو مزید بہتر بنانے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں، اس میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں امن دشمنوں نے ایک بار پھر کوئٹہ کو نشانہ بنا دیا تھا۔ زرغون روڈ سرینا چوک پر نجی ہوٹل کی پارکنگ میں دھماکے سے 5 افراد جاں بحق جبکہ 12 زخمی ہو گئے تھے۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور ایف سی سمیت امدادی ٹیم کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچی، سیکیورٹی فورسز نےعلاقے کو گھیرے میں لے لیا اور دھماکے کی نوعیت معلوم کرنا شروع کر دی تھی۔
وزیراعلی بلوچستان دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کی۔ ان کا کہنا تھا کہ امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی اور دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کے لیے پوری قوم متحد ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے اپنی بزدلانہ کارروائیوں کے لیے مقامی ہوٹل کو نشانہ بنایا جبکہ حکومت کے احسن اقدامات سے بہت حد تک دہشت گردی پر قابو پایا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے زخمیوں کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔