جوبائیڈن کا گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں 50 فیصد تک کمی لانے کا اعلان

12:34 AM, 23 Apr, 2021

واشنگٹن: امریکی صدر جوبائیڈن نے نے 2030 تک ماحول کو نقصان پہنچانے والی گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں 50 سے 52 فیصد تک کمی کرنے کا اعلان کر دیا۔

امریکہ کے زیراہتمام دو روزہ عالمی ماحولیاتی ورچوئل کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جو بائیڈن نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے یہ فیصلہ کن دہائی ہوگی۔ امریکہ اس دہائی کے آخر تک کاربن کے اخراج کو 2005 کی سطح سے پر لانے کے لیے کام کرے گا اور اس کو 50 سے 52 فیصد تک کم کیا جائے گا۔

جو بائیڈن نے کہا کہ سائنسدانوں نے ہمیں بتایا ہے کہ یہ فیصلہ کن عشرہ ہے۔ اس دہائی میں ہمیں ایسے فیصلے کرنے ہونگے تاکہ ہم ماحولیاتی تبدیلی کے بحران کے بدترین نتائج سے بچ سکیں۔ ہمیں زمین کے درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ پر رکھنے کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔ 1.5 ڈگری سے آگے کے درجہ حرارت کا مطلب ہے کہ ہم دنیا کو  تیز آگ، سیلاب ، قحط، ہیٹ ویو اور سمندری طوفان میں دھکیل رہے ہیں جس سے عالمی برادری کی زندگیوں اور ان کے معاش کو خطرہ لاحق ہوگا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے کہا کہ عالمی برادری کی حیثیت سے یہ ضروری ہے کہ ہم اس بحران کا مقابلہ کرنے کے لیے جلدی اور مل کر کام کریں۔ اس کے لیے دنیا بھر میں جدت لانا ہوگی اور عالمی تعاون کی ضرورت ہوگی۔

ناقدین کا خیال ہے کہ امریکہ کا اعلان چین ، ہندوستان اور دیگر ممالک کو گرین ہاؤس گیسز کے اخراج پر قابو پانے سے متعلق نومبر میں گلاسگو میں ہونے والے اجلاس سے پہلے اہم فیصلے کرنے کے لیے ترغیب دینے میں کردار ادا کرے گا۔

امریکہ کے زیر اہتمام ورجوئل کانفرنس سے روس، برطانیہ، کینیڈا اور فرانس کے سربراہان مملک نے بھی خطاب کیا۔ اجلاس سے اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیوگوتریس نے بھی خطاب کیا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چین کے صدر شی جن پنگ نے کوئلے کے استعمال میں کمی لانے اور 2060 تک ملک کو کاربن فری بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے تمام ممالک کو ماحولیاتی تبدیلی پر مشترکا سائنسی تحقیق کی تجویز دی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی وزیراعظم بوریس جانسن نے امریکی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے بارے میں صدر بائیڈن کے اعلان کو “گیم چینجنگ” قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہ کام پوری دنیا میں مل کر کرسکتے ہیں۔  اس کا مطلب یہ ہے کہ سب سے زیادہ دولت مند ممالک ایک ساتھ  مل کر کام کریں گے۔ ترقی یافتہ ممالک موسمیاتی تبدیلی سے متعلق 2009 میں اعلان کردہ 100 بلین ڈالر فراہم کرنے سے متعلق اپنے وعدے پر عمل کریں گے۔

مزیدخبریں