اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ خلیجی ممالک میں پاکستانیوں کی مشکلات کا ادراک ہے ، جلد احسن طریقے سے واپس لانا چاہتے ہیں ،پوری دنیا کی معیشت کو کرونا کی وجہ سے شدید نقصان پہنچا ہے، خلیجی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کے بے روز گار ہونے کا خدشہ ہے.
پاکستان میں مئی کے آخر اور جون کے شروع تک کورونا وبا کے بلند ترین سطح پر پہنچنے کا خدشہ ہے،ہمیں تیار رہنا چاہیے،کورونا متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہوگا ۔
پاکستان میں وبائی صورتحال کے حوالے سے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اپنے بیان میں کہاکہ خلیجی ممالک میں ہمارے پاکستانی بہت بڑی تعداد میں ہیں جو وہاں پر محنت مزدوری کرتے ہیں اور زر مبادلہ کی شکل میں اربوں ڈالر پاکستان بھجواتے ہیں،ہمیں ان کی مشکلات کا ادراک ہے ہم چاہتے ہیں کہ جلد احسن طریقے سے انہیں واپس لایا جائے ۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے وہ پاکستانی جو خلیجی ممالک میں مقیم ہیں اور تیل مارکیٹ میں مندی کی وجہ سے ان کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے،پوری دنیا کی معیشت کو کرونا کی وجہ سے شدید نقصان پہنچا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ ہم پر بھی اس وبا کی وجہ سے معاشی دباؤ بڑھے گا کیونکہ ایک طرف معیشت کا پہیہ رکا ہوا ہے اور دوسری طرف برآمدات کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان میں مئی کے آخر اور جون کے شروع تک کورونا وبا کے بلند ترین سطح پر پہنچنے کا خدشہ ہے،ہمیں تیار رہنا چاہیے،کورونا متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔ ویر خارجہ نے کہاکہ اموات کی شرح میں اضافہ بھی خارج از امکان نہیں،ٹیسٹنگ بڑھ رہی ہے تو کیسز بھی بڑھیں گے۔
انہوں نے کہاکہ پہلے ہماری ٹسٹنگ کی استعداد تین ہزار تھی تاہم مئی تک یومیہ20سے30ہزار ٹیسٹنگ تک پہنچ جائے گی ۔ انہوںنے کہاکہ ایئر پورٹ پر اسکریننگ کی جارہی ہے ہماری ٹسٹنگ کی استعداد کار بھی بڑھ رہی ہے ،ایئرپورٹس پر قرنطینہ کی سہولت میں بھی اضافہ ہوا ہے،پہلے ہم محدود استعداد کی وجہ سے ہفتے میں دو ہزار پاکستانیوں کو وطن واپس لا رہے تھے تاہم اب باقی ایئرپورٹس کھلنے سے، ہرہفتے6سے7ہزار تک شہریوں کو وطن واپس لاسکیں گے،لوگوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ترغیب دینا ہو گی مقصد خوف و ہراس پھیلانا نہیں۔
وزیر خارجہ نے کہاکہ رمضان المبارک کا آغاز ہونے والا ہے لوگوں سے درخواست کر رہے ہیں کہ بے جا بازار یا رش والی جگہ پر جانے سے گریز کریں ۔
انہوں نے کہاکہ نماز، تراویح اور نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے علماءاور مشائخ عظام کے ساتھ مشاورت کے بعد ایک لائحہ عمل طے کیا ہے تاکہ عبادات بھی ہوتی رہیں اور وبا سے بھی بچا جا سکے۔ انہوںنے کہاکہ میری رائے یہ ہے کہ ہر علاقے میں ایک مسجد کمیٹی بنائی جائے جو انتظامیہ کے ساتھ تعاون بھی کرے اور مساجد میں ایس او پی اور ضابطے کی پیروی کو یقینی بنائے تاکہ وبا کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے ۔
انہوں نے کہاکہ ابھی دنیا بھر میں ویکسین کے حوالے سے تجربات ہو رہے ہیں اور اگر کامیابی حاصل ہوتی ہے تو پھر ویکسین کی تیاری میں بھی وقت لگے گا۔انہوں نے کہاکہ مجھے خوشی ہے کہ پاکستانی میڈیا، کرونا وبا سے بچنے کیلئے آگاہی پھیلانے میں انتہائی مثبت کردار ادا کر رہا ہے۔