اسلام آباد: سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل احسان الحق نے کہا ہے کہ کلبھوشن یادیو کے معاملے پر ڈیل کی بجائے اسے ملکی قوانین کے مطابق سزا پر عملدرآمد کرنا چاہئے ۔ نیپال میں انڈین خفیہ ایجنسی سرگرم ہے کرنل ریٹائرڈ حبیب کے اغواءمیں ان کا کردار ممکن ہے ۔ کارگل جنگ نہ ہوتی تو شاید مسئلہ کشمیر حل ہو جاتا ان خیالات کااظہار انہوں نے اپنے ایک انٹرویومیں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ کارگل واقعہ نے مسئلہ کشمیر کے حل پر فل سٹاپ لگا کر اسے دہائیوں پیچھے دھکیل دیا ہے۔
کلبھوشن اور کرنل(ر) حبیب کے معاملے پر کوئی ڈیل ممکن نہیں دونوں کا معاملہ مکمل طور پر الگ نوعیت کا ہے کلبھوشن نے تسلیم کیا ہے کہ وہ ایجنٹ تھاجبکہ کرنل(ر) حبیب شاہ کو نوکری کا جھانسہ دے کر اغواءکیا گیا ہے تاہم سنگین نوعیت کے باعث ڈیل کے امکناات کو رد کرتے ہوئے کلبھوشن کو ملکی قوانین کے تحت سزا ضرور دینی چاہئے ۔ جنرل(ر احسان الحق نے مزید کہا ہے کہ روس کے خلاف افغانستان میں جہاد کو سپورٹ کرنا ہماری مجبوری تھی پوری دنیا نے روس کے اس حملے کی مذمت کی تھی پاکستان پڑوسی ملک تھا اور روس کے خیالات پاکستان کے بارے میں بھی اچھے نہ تھے جس وجہ سے ہمیں اپنے تحفظ کے لئے اس جنگ میں کودنا پڑا ۔
1971 کی جنگ میں روس نے بھارت کو سپورٹ کیا جبکہ 1973 میں بھی بلوچستان میں بغاوت کے تانے بانے روس سے ملے ۔ روس افغانستان پر قبضہ کر کے ہمارے علاقوں سے گزرتا ہوا گرم پانیوں تک پہنچنا چاہتا تھا۔
جس کے باعث پاکستان نے افغانستان پر قبضہ کی کوشش کی مخالفت کرتے ہوئے ملکی دفاع کی خاطر جہاد میں حصہ لیا انہوں نے مزید کہا کہ ضیاءالحق دور میں فرقہ واریت اور انتہا پسند تنظیموں کا قیام ضرور ہوا مگر قومی سطح پر ان کو روکنے کی بھرپور کوششیں کی گئیں تاہم عالمی سطح پر ماحول ایسا بن گیا تھا کہ یہ تنظیمیں سرگرم اور مضبوط ہوتی گئیں ۔