بغداد:عراق میں حکام نے بتایا ہے کہ مسلح افراد کی جانب سے 16 ماہ پہلے اغوا ہونے والے قطری شکاریوں کو آزاد کر دیا گیا جن میں شاہی خاندان کے ارکان بھی شامل ہیں۔دسمبر 2015 میں 26 قطری شکاریوں کو صوبہ ناصریہ میں سعودی سرحد کے قریب صحرائی علاقے سے مسلح افراد نے اغوا کیا تھا۔اس واقعے کے بعد قطری شہریوں کی بازیابی کے لیے ایک بڑی کارروائی شروع کی گئی تھی تاہم انھیں اغوا کرنے والے مسلح گروپ کے بارے میں زیادہ معلومات سامنے نہیں آ سکی تھیں اور نہ ہی معلوم ہو سکا تھا کہ ان کو کس علاقے میں رکھا گیا تھا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عراقی حکام نے بتایا کہ قطری گروپ واپس قطر کے دارالحکومت دوحا پہنچ گیا ہے۔ایک ویڈیو میں بغداد کے ایئر پورٹ پر قطر ایئر ویز کے ایک جہاز میں قطری شکاریوں کے سوار ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے کچھ دیر بھی سرکاری میڈیا نے جہاز کے دوحا لینڈ کرنے کی تصدیق کی۔
ذرائع کا کہناہے کہ اغواہ ہونے والوں میں 11 قیدیوں کا تعلق شاہی خاندان الثانی سے تھا۔اس ضمن میں ہونے والے مذاکرات میں شامل ذرائع کے حوالے سے بتایا گیاکہ قطری شکاریوں کی رہائی چند دن پہلے شام میں فریقین کے درمیان چار علاقوں سے عام شہریوں کے انخلا کے لیے ہونے والے معاہدے کے نتیجے میں عمل میں آئی ۔
تاہم وزارتِ داخلہ نے ان معلومات کی تصدیق نہیں کی ہے۔ برطانوی اخبارکی ایک رپورٹ کے مطابق قطری شکاری ایک عراقی ملیشیا کی قبضے میں تھے اور اس ملیشیا کے شامی حکومت کے بڑے حامی ایران اور حزب اللہ سے قریبی تعلقات ہیں۔رپورٹ کے مطابق شام میں شہریوں کے انخلا کے بدلے میں قطری شکاریوں کی رہائی کے حوالے سے ہونے والے سمجھوتے میں شام میں موجود گروپ احرار الاشام، ایران، لبنان کی حزب اللہ اور قطر شامل ہیں۔ احرار الاشام کے ایک ترجمان نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ شامی حکومت قیدیوں کے تبادلے کے ایک معاہدے کے تحت پانچ سو قیدیوں کو باغیوں کے زیر قبضہ علاقے میں چھوڑ رہی ہے.