تہران: خاتون کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد مسلسل چھٹے روز بھی ایران میں مظاہرے جاری ہے۔ پرتشدد مظاہروں میں 3 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 17 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
ایران کی اخلاقی پولیس کی حراست میں 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت نے ملک بھر میں پرتشدد مظاہروں کو جنم دیا ہے۔ جس میں خواتین نے ملک کے لباس سے متعلق سخت ضابطہ کار اور اس کو نافذ کرنے والوں کے خلاف مزاحمت کرتے ہوئے اپنے سر کے سکارفوں کو جلایا ہے۔
ایران کی گشتِ ارشاد پولیس کے خصوصی یونٹ ہیں جنھیں اسلامی اخلاقیات کے احترام کو یقینی بنانے اور غیر مناسب لباس پہنے ہوئے افراد کو حراست میں لینے کا کام سونپا گیا ہے۔
ایرانی قانون کے تحت خواتین کو اپنے بالوں کو حجاب سے ڈھانپنا چاہیے اور چست لباس پہننے پر پابندی ہے تاکہ جسم کے خدو خال نمایاں نہ ہوں۔ مہسا امینی کو 13 ستمبر کو تہران میں اخلاقی پولیس نے جب گرفتار کیا تھا تو مبینہ طور پر اُن کے سر کے سکارف سے کچھ بال نظر آ رہے تھے۔
مہسا پولیس حراست کے دوران مبینہ تشدد کے بعد کوما میں چلی گئی تھیں اور تین دن بعد ہسپتال میں دم توڑ گئی تھیں۔
مہسا امینی کی ہلاکت کی خبر آتے ہی ایران بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے تھے اور اب تک پر تشدد مظاہروں کے دوران 3 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 17 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔