ابوظہبی : متحدہ عرب امارات یونیورسٹی کے محققین نے ایک مثالی سائنسی تجربہ کیا ہے جو پانی صاف کرنے کی صنعت میں انقلاب لانے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔
یونیورسٹی کے نیشنل واٹر اینڈ انرجی سینٹر کے سائنسدانوں نے پانی سے نمک کے اخراج کا ایک نیا طریقہ متعارف کروایا ہے جو ڈی سلینیشن کے عمل کے دوران توانائی کی کھپت کو موثر طریقے سے کم کرتا ہے۔ کم توانائی سے پانی صاف کرنے کے اس نظام کو امریکی پیٹنٹ اور ٹریڈ مارک آفس کی جانب سے پیٹنٹ سےنوازا گیا ہے ۔
یوں متحدہ عرب امارات یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی جانب سے قومی ترجیح کے شعبوں میں حاصل کردہ پیٹنٹس کی تعداد 178 سے زائد ہو گئی ہے جو متحدہ عرب امارات کے پائیدار ترقیاتی منصوبوں کے لیے یونیورسٹی کی طرف سے فراہم کردہ معاونت کا ایک منہ بولتا ثبوت ہے۔
روایتی ڈی سلینیشن کے عمل میں حرارت، پانی کا دوبارہ گاڑھا ہونا اور پھر بخارات کے ساتھ باریک جھلیوں کا استعمال شامل ہے جو پانی کو بغیر نمک کے گزرنے دیتا ہے۔ یہ عمل بشمول تھرمل اور ریورس اوسموسس ڈی سلینیشن سسٹم بہت زیادہ مقدار میں توانائی استعمال کرتے ہیں۔
اس کے برعکس متحدہ عرب امارات یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے تھرموڈینامکس کے نظریاتی اصولوں اور بڑے پیمانے پر توانائی کے تحفظ کا براہ راست اطلاق کیا ہےتاکہ یہ دریافت کیا جا سکے کہ پانی کو زیادہ اور کم دباؤ کے امتزاج کے ذریعے کیسےصاف کیا جا سکتا ہے۔
اس جدید طریقہ کار میں نمکین پانی کو سب سے پہلے ہائی پریشر پر ایک پائپ لائن کے ذریعے وینچوری ڈیوائس کے ذریعے دھکیل دیا جاتا ہے جس میں پانی کی رفتار بڑھا دی جاتی ہے اور اس کا دباؤ کم کیا جاتا ہے تاکہ بغیر حرارت کے یا کم سے کم حرارتی نظام کے بخارات بن سکیں۔ پھر پانی کو بہت کم دباؤ پر رکھ کر بھاپ میں تبدیل کر دیا جاتا ہےاور دوبارہ گاڑھا ہونے کے بعد پانی مکمل طور پر صاف کیا جاتا ہے۔