دہلی :دہلی فسادات میں ملوث کیے گئے اٹھائیس سالہ الیاس کو پانچ مہینے سے زیادہ جیل میں رکھنے کے بعد گزشتہ روز ضمانت پر جیل سے رہا کر دیا گیا ،رہائی کے بعد الیاس نے اپنی آپ بیتی بتاتے ہوئے دہلی فسادات اور اس کے بعد بھارتی حکومت سے متعلق اہم انکشافات کر دئیے ۔
تفصیلات کے مطابق مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے دوران دو سکولوں کی ملکیت کو تباہ کرنے کے الزام میں الیاس کو گرفتار کیا گیا تھا ،الیاس کا کہناتھا کہ مسلمان ہونے کی وجہ سے انہیں نشانہ بنا یا گیا ،انہوں نے کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ مسلمان ہونے کی وجہ سے انہیں نشانہ بنا یا جا رہا ہے ،الیاس کا کہناتھا جیل میں مجھے اور دوسرے مسلمانوں پر یہ کہہ کر تشدد کیا جاتا رہا کہ"یہ مانگ رہے تھے نا آزادی "۔
الیاس نے انکشاف کیا کہ پولیس نے جب پہلے معاملے میں الیاس کو گرفتار کیا تب انہیں دیال پور پولیس تھانے لے جا یا گیا ،انہیں بھیڑ کے تشدد کا سی سی ٹی وی فوٹیج دکھا یا گیا اور الزام لگا یا گیا کہ وہ بھی بھیڑ کا حصہ تھے ،جب الیاس نے اس جگہ پر ہونے سے انکار کیا تو پولیس نے مبینہ طور پر ان سے کہا کہ اگر وہ ویڈیو میں سے 10 لوگوں کے نام بتا دیں تو انہیں فورا رہا کر دیا جائے گا ۔
الیاس کا کہنا تھا کہ جیسے ہی میں نے کچھ ہندو لوگوں کے نام دئیے تو پولیس نے کہا مسلمان نام بتا ،قابل ذکر ہے کہ الیاس کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہونے کے باوجود انہیں منڈولی جیل بھیج دیا گیا ،الیاس نے واضح کہا کہ میرے مذہب کو میرا جرم بنا دیا گیا ۔