چیئرمین سینیٹ برہم، ایک بار پھر استعفےٰ کی دھمکی دیدی

02:03 PM, 22 Sep, 2017

اسلام آباد: سینیٹ کا اجلاس چیئرمین رضا ربانی کی سربراہی میں شروع ہوا تو چیئرمین نے وزیر مملکت برائے داخلہ کے نہ آنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزارت داخلہ سے متعلق 33 سوالات ہیں اور وزیر مملکت داخلہ ابھی تک نہیں آئے یہ سینیٹ ہے کوئی رج واڑا نہیں کہ جب وزیر کی مرضی ہو ایوان میں آئے اور وزارت داخلہ کے سوالات کو مؤخر کرتا ہوں۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ وزیر مملکت داخلہ کی سینیٹ کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے سے روک سکتا ہوں اور سینیٹ قواعد کے تحت وزیر مملکت داخلہ کے سیشن میں آنے پر پابندی لگا سکتا ہوں۔ وزیر مملکت داخلہ کو کہہ سکتا ہوں کہ وہ سینیٹ ایوان سے نکل جائیں اگر وزارت داخلہ کے سوالات لیتا ہوں تو بل کو آج منظور نہیں کر سکیں گے۔

چیئرمین سینیٹ کی برہمی پر راجا ظفر الحق نے کہا کہ آج وزیر مملکت داخلہ کو در گزر کر دیں یقین دہانی کراتا ہوں دوبارہ نہیں ہوگا۔ چیرمین سینیٹ نے کہا کہ کیا میں سینیٹ کو گروی رکھ دوں اور آج ایجنڈے میں انتخابی اصلاحات کا بل بھی ہے کیونکہ حالیہ اجلاس کے دوران پہلے بھی وزارت داخلہ کے سوالات کو مؤخر کیا گیا۔

سینیٹ میں آرٹیکل 60 میں ترمیم پرووٹنگ ہوئی اور ترمیم کو کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا لیکن وزیر قانون نے ترمیم پر دوبارہ ووٹنگ کرانے کی اجازت مانگ لی جس پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ایک بار ووٹنگ کروا چکا ہوں دوبارہ ایسا نہیں کرا سکتا۔

وزیر قانون نے کہا کہ آپ ایوان سے رائے پوچھ لیں اس موقع پر پیپلز پارٹی کے فاروق ایچ نائیک نے بھی زاہد حامد کی حمایت کر دی اور ایوان میں وزیر قانون کی تجویز پر دوبارہ ووٹنگ ہوئی۔ وزیرقانون کی ترمیم کی حمایت میں 47 اور مخالفت میں 31 ووٹ آئے۔

رضا ربانی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی چیئرمین صاحب اب باقی بل کی منظوری آپ کروائیں اور پھر انہوں نے 5 منٹ کے لیے اجلاس ملتوی کیا۔ چیئرمین سینیٹ نے استعفے کی دھمکی دی اور پھر اپنے چیمبر میں چلے گئے۔ چیئرمین سینیٹ کی دھمکی کے بعد کئی سینیٹر معاملہ حل کرانے کے لیے ان کے چیمبر میں گئے۔

مزیدخبریں