اسلام آباد:پاکستان اور بھارت نے کرتار پور کوریڈور کے معاہدے کی توسیع پانچ سال کے لیے کر دی ہے۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی چینلز کے ذریعے بات چیت کے نتیجے میں کیا گیا ہے، جس سے دونوں حکومتوں کی جانب سے باہمی تعاون اور مذہبی ہم آہنگی کے عزم کی عکاسی ہوتی ہے۔
کرتار پور کوریڈور کا پہلا معاہدہ 24 اکتوبر 2019 کو پانچ سال کے لیے طے پایا تھا۔ اس معاہدے کے تحت بھارتی سکھ یاتری بغیر ویزے کے پاکستان آ کر اپنے مقدس مقامات کا دورہ کر سکتے ہیں، خاص طور پر گرودوارہ دربار صاحب، جو کہ سکھوں کے لیے ایک اہم مذہبی مقام ہے۔
کرتارپور راہداری انڈیا اور پاکستان کی سرحد پر قائم کی گئی ہے، جو کہ سکھ یاتریوں کے لیے ایک سہولت فراہم کرتی ہے تاکہ وہ آسانی سے اپنی مذہبی رسومات ادا کر سکیں۔ اس راہداری کے ذریعے سکھ یاتریوں کو نہ صرف اپنے مقدس مقامات کی زیارت کا موقع ملتا ہے بلکہ یہ دو ممالک کے درمیان مذہبی اور ثقافتی تعلقات کو بھی فروغ دیتی ہے۔
معاہدے کی توسیع سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک اس کوریڈور کو کامیابی کے ساتھ چلانے کے عزم میں ہیں اور یہ مذہبی سیاحت کو بڑھانے کے لیے ایک اہم اقدام ہے۔ یہ اقدام سکھ کمیونٹی کے لیے ایک مثبت پیغام بھی ہے، جس کے ذریعے انہیں اپنے عقائد کے مطابق عبادت کرنے کا موقع فراہم کیا گیا ہے۔