لاہور : نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا ہے کہ اسکولوں کی نجکاری کا کوئی منصوبہ ہے نہ کسی تعلیمی ادارے بند کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
لاہور میں ترقیاتی منصوبوں کے دورہ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں محسن نقوی نے کہا کہ سب کو پُرامن احتجاج کا حق ہے لیکن کسی کو تعلیمی اداروں کو بند کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے استفسار کیا کہ یہ کون سا طریقہ ہے کہ بچوں کو اسکولوں میں پڑھنے ہی نہیں دینا۔ یہ کوئی طریقہ نہیں ہے کہ ٹیچر اسکولوں میں ہی نہ آئیں۔ سکولوں کی نجکاری کا کوئی منصوبہ صوبائی حکومت کے زیر غور نہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا کہ سیاسی گہما گہمی کرنا ہر پارٹی کا حق ہے مگر کسی جرائم پیشہ افراد کا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے جلسے میں کسی کو سرکاری پروٹوکول نہیں دیاگیا البتہ سیکورٹی دی گئی ہے اور یہ سیکیورٹی عمران خان کے زمان پارک کے قیام کےد وران بھی دی جاتی رہی۔ زمان پارک میں افسر وںسمیت 200 کے قریب پولیس افسر ڈیوٹی دیتے تھےا ور جب بھی وہ عدالت جاتے تو ان کے ساتھ بھی سیکیورٹی ہوتی تھی۔ پی ٹی آئی کو الیکشن مہم سے نہیں روکا البتہ ان کو چاہیے کہ وہ کریمینل کو اپنی الیکشن مہم میں شامل نہ کریں۔
ہسپتالوں کی ری ویمپنگ کے حوالے سے گفتگو کرتےہوئے ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے100 کے قریب ہسپتالوں کی حالت بہتر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے بیشتر کی ہو چکی ہے باقی کے لیے دن رات کام جاری ہے۔ بعض ہسپتالوں کی ایمرجنسی کو جدید تقاضوں کے مطابق کیا جا چکا ہے باقی کو کیا جا رہا ہے۔
اساتذہ کی گرفتاریوں کےحوالے سے بات کرتے ہوئے محسن نقوی کا کہنا تھا کہ کسی سکول کی نجکاری نہیں کی جارہی پھر اساتذہ سکول بند کر کے احتجاج کیوں کر رہے ہیں۔ وہ طالب علموں کو بھی احتجاج میں شامل کر کے ان کی پڑھائی کا حرج کر رہے ہیں۔ اساتذہ مجھے کہیں میں ان کے احتجاج میں شامل ہو جاؤں گا مگر غلط اطلاعات پھیلا کر لوگوں کو گمراہ نہ کریں۔
محسن نقوی نے کہا کچھ اساتذہ رہا ہو چکے باقی بھی ہو جائیں گے۔اکبر چوک فلائی اوور کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چنددن میں فلائی اوور مکمل طور پر تیار ہو جائے گا اور ٹریفک کے لیے کھول دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ وزراعلیٰ نے کچھ کیا یا نہیں البتہ جو میری ذمہ داری ہے وہ کر رہا ہوں ۔ میرا ہر وزیر بھی محنت کر رہا ہے اور دن رات کام میں لگا ہوا ہے۔ نگران وزیر اطلاعات عامر میر اور ضلعی انتظامیہ کے اعلیٰ افسر بھی ان کے ہمراہ تھے۔