لاہور : سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ فوج اور عدلیہ پر نہیں آئین توڑنے والے جج اور جرنیل پر نام لے کر تنقید کی جائے۔ پلاٹوں کی سیاست جنرل ایوب نے شروع کی۔ جنرل ایوب، جنرل ضیا اور جنرل مشرف میری بلیک لسٹ میں ہیں۔
لاہور میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کرتے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے خطاب میں کہا جمہوریت پر پہلا حملہ ایک بیوروکریٹ نے اسمبلی توڑ کر کیا۔ اور جمہوریت پر حملہ کرنے کا یہ سلسلہ مشرف تک جاری رہا ۔
انہوں نے کہا کہ ایک وزیر اعظم کو پھانسی چڑھا دیا گیا۔ دوسرےکو نااہل کر دیا گیا ۔ وزیراعظم کو نااہل کیا گیا کہ اس نے اپنے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی تھی۔ میں فیصلے پرتبصرہ نہیں کروں گا لیکن فیصلے میں لکھا گیا کہ آپ نےجو تنخواہ لینی تھی وہ نہیں بتائی، فیصلے میں لکھا کہ آپ نے جو تنخواہ لینی تھی وہ نہ بتا کر سچ نہیں بولا اس لیے آپ اچھے مسلمان نہیں، پھرجے آئی ٹی بنا دی گئی، جے آئی ٹی کا لفظ پہلے نہیں سنا تھا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ایگزیکٹو میں جنرل ایوب، جنرل ضیاء اور جنرل مشرف کو بلیک لسٹ میں رکھتا ہوں ۔ میں پاکستان کے پہلے اور دوسرے آرمی چیف کو وائٹ لسٹ میں رکھتا ہوں ۔ ایوب خان نے پاکستان کے آرمی چیف سے پلاٹ مانگا تھا، بعد میں اس آرمی چیف کو ہٹا دیا گیا یوں پلاٹوں کی سیاست شروع ہوئی۔ پاکستان میں پلاٹوں کی سیاست بہت مشہور ہے ۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ بھٹو کا ٹرائل کسی ملٹری کورٹ نے نہیں سول کورٹ نے کیا تھا، جس بینچ میں فوجی عدالتوں کے قیام کا معاملہ آیا، میں اس کا حصہ تھا، میں جونیئر ترین جج تھا اور اقلیتی فیصلے کا حصہ تھا۔ پاکستان کو جمہوری انداز میں حاصل کیا گیا، اس پر پہلا حملہ اس وقت ہوا جب آئین کو تحلیل کیا گیا، جمہوریت پر پہلا حملہ ایک بیورو کریٹ غلام محمد نے کیا۔
انہوں نے کہا کہ مولوی تمیز الدین نے اسمبلی کی تحلیل کوچیلنج کیا، جمہوریت پر تیسرا حملہ ضیاء الحق نے کیا تھا ، آئین پھاڑدیاگیا مگر اس کے خلاف درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیاگیا، چوتھی بار مشرف نے آئین کو توڑا، سپریم کورٹ نے ریاست کے تنخواہ دار ملازم مشرف کو آئین کی ترمیم کا اختیاربھی دےدیاتھا، ایک تنخواہ دار کو اختیار دینے والے ججز خود بھی تنخواہ دار ملازم تھے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو عدلیہ اور ایگزیکٹو کی ضرورت ہے، پاکستان کو بطور ایگزیکٹو حصہ فوج کی ضرورت ہے، پاکستان کو سب سے زیادہ عوام کی منتخب قیادت کے ذریعےحکمرانی کی ضرورت ہے، پاکستان سے جمہوریت کو نکالنا اس کی پیٹھ میں خنجر گھونپنا اور وطن دشمنی ہے، سب کو آئین کا احترام کرنا چاہیے۔ فرد کے کردارپر بات کریں ،ادارے پر تنقید نہ کریں، آئین توڑنے والے جرنیل کا نام لے کر مذمت کریں نہ کہ فوجی ادارےکی، مجھ سمیت سب آئین کے آرٹیکل 5 کے تحت قانون و آئین کے پابند ہیں، ہمیں عوام تنخواہ دیتے ہیں اور انفرادی طور پر ہمارا احتساب کرسکتے ہیں۔