اسلام آباد:وزیر اعظم عمران خان نے اپنے دور حکومت میں ایک ایسے فیصلے پر یوٹرن نہ لینے کا فیصلہ کیا تھاجس پر وہ آج قائم بھی ہیں اور یہ فیصلہ عمران خان کا آج کا نہیں بلکہ اقتدار سنبھالنے کے بعد ہی انہوں نے یہ فیصلہ سنا دیا تھا ۔
اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے پنجاب حکومت کیخلاف تحریک سامنے آنے کے بعد وزیر اعظم کا دورہ لاہور انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے جس میں ایک دفعہ پھر یہ چہ مگوئیاں شروع ہو گئی ہیں کہ کیا عمران خان پنجاب کی ٹیم کے کپتان عثمان بزدار کی جگہ کوئی نیا کپتان لائیں گے یانہیں ؟
مسلم لیگ ن اور پی ڈیم ایم کے پلیٹ فارم سے پورے ملک میں حکومت مخالف تحریکیں شروع ہوگئیں جس میں آئے روز بڑھتی مہنگائی کیخلاف احتجاج ریکارڈ کروایا گیا ،ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی طرف سے پنجاب حکومت کیخلاف مشترکہ حکمت عملی کی خبریں سامنے آنے کے بعد وزیر اعظم عمران خان بھی متحرک ہو گئے اور اپوزیشن کی حکمت عملی کے بعد حکومتی ردعمل طے کرنے کیلئے لاہور پہنچے جہاں وہ آئندہ کالائحہ عمل طے کرینگے ۔
پنجاب میں تحریک عدم اعتماد کیلئے پی پی اور ن لیگ کے قریب آنے کے بعد بھی وزیر اعظم عمران خان کاایک ہی فیصلہ ہے جو وہ شروع دن سے کہتے آ رہے ہیں کہ جب تک میں ہوں اُس وقت تک بزدار ہے ،وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے یہ ایک ایسا فیصلہ ہے جس پر ابھی تک یوٹرن نہیں لیا گیا ۔