اسرائیل نے ایران کے جوہری ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کیلئے مشقیں شروع کر دیں

اسرائیل نے ایران کے جوہری ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کیلئے مشقیں شروع کر دیں
کیپشن: اسرائیل نے ایران کے جوہری ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کیلئے مشقیں شروع کر دیں
سورس: فائل فوٹو

تل ابیب: اسرائیلی فضائیہ نے ایک مرتبہ پھر ایران کے جوہری ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے مشقوں کا آغاز کر دیا ہے۔ 

اسرائیل کے مؤقر اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی فوج کے سربراہ چیف آف جنرل اسٹاف افیف کوخانی نے ان مشقوں کے لیے فنڈنگ کا حکم دیا ہے۔ اسرائیل کو اس بات کا بھرپور احساس ہے کہ سفارتکاری ناکام ہونے کی صورت میں اس کے پاس پلان بی ہونا چاہیے جو عسکری نوعیت کا ہو۔

اس حوالے سے کہا گیا ہے کہ شاید یہی احساس واشنگٹن میں بھی پایا جاتا ہے کہ ان کے پاس عسکری نوعیت کا ایک پلان تیار ہونا چاہیے۔ اس حوالے سے کہا گیا ہے کہ شاید یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ عسکری اختیار کے بنا ایران کو مذاکرات پہ آمادہ اور قائل کرنا دشوار ترین مرحلہ ہو گا۔

یاد رہے کہ اسرائیل کے وزیر خزانہ ایوگڈور لیبرمین اس سے قبل باقاعدہ طور پر کہہ چکے ہیں کہ ایران کے ساتھ مقابلہ محض وقت کا مسئلہ ہے اور یہ زیادہ وقت کا بھی نہیں ہے۔

ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق وزیر خزانہ لیبرمین نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کو سفارتی کارروائی کے ذریعے روکنا نا ممکن ہو گا۔

ایران کے حوالے سے امریکہ اور اسرائیل کے درمیان کچھ عرصہ قبل انتہائی اہم نوعیت کے خفیہ مذاکرات ہو چکے ہیں جس میں پلان بی پر غور و خوص کیا گیا تھا۔ ان خفیہ مذاکرات کی سربراہی دونوں ممالک کے مشیران برائے قومی سلامتی نے مشترکہ طور پر کی تھی۔

واضح رہے کہ اسرائیلی حکومت ایران کے جوہری ٹھکانوں کے خلاف کارروائی کے لیے اپنی فوج کو 1.5 ارب ڈالرز کا خطیر بجٹ پہلے ہی دینے کی منظوری دے چکی ہے۔