وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد خان بزدار نے یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز سے ملاقات میں بتایا کہ رحمت اللعالمین ؐکی ذات اقدس پر ریسرچ کے لئے 6 یونیورسٹیز میں سیرت چیئرز قائم کر دی ہیں جن کا دائرہ کار مزید بڑھایا جائے گا۔ پنجاب میں سمارٹ یونیورسٹی کے منصوبے پر بھی کام جاری ہے اور ہر ضلع میں معیاری یونیورسٹی کا قیام ہمارا مشن ہے۔
وزیراعلیٰ نے عید میلادالنبیؐ کے پرمسرت موقع کی مناسبت سے یونیورسٹیز کے ملازمین او راساتذہ کے لئے ڈسپیرٹی ریڈیکشن الاؤنس(Disparity Reduction) دینے کا بھی اعلان کیاجس کے لئے محکمہ خزانہ کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ وزیر اعلیٰ کی خصوصی توجہ سے رواں سال ذہین اور مستحق طالب علموں کے لئے رحمت اللعالمین سکالر شپ کا آغاز کر دیا گیا تھا۔ اس مد میں 83 کروڑ 40 لاکھ روپے کے فنڈز مختص کیے گئے ہیں جس سے سالانہ پندرہ ہزار طلبہ و طالبات مستفید ہو سکیں گے۔
جناب عثمان بزدارکا کہنا تھا کہ ہائرایجوکیشن پر پورا فوکس ہے۔پنجاب حکومت اعلی تعلیم کے فروغ کے لئے پورا سپورٹ کرے گی۔ ہائر ایجوکیشن کی اہمیت کے پیش نظر آئندہ بجٹ میں 15 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز مختص کئے گے جو کہ پچھلے سال کی نسبت 285 فیصد زیادہ ہیں۔
اہل پنجاب اعلیٰ تعلیم کیلئے وزیر اعلیٰ کی کاوشوں کے انتہائی معترف ہیں کیونکہ پنجاب حکومت ہر ضلع میں نئی یونیورسٹیوں کا قیام عمل میں لا رہی ہے۔ اب تک 6 یونیورسٹیوں کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے۔ پنجاب کے 8 اضلاع اٹک، گوجرانوالہ، راجن پور، پاکپتن، حافظ آباد، بھکر، لیہ اور سیالکوٹ میں نئی یونیورسٹیوں کے قیام کی منظوری دے دی گئی ہے۔ آئندہ مالی سال میں 7 یونیورسٹیاں قائم کرنے کی
تجویز ہے جو بہاولنگر، ٹوبہ ٹیک سنگھ، مظفر گڑھ، ڈی جی خان، قصور اور شیخوپورہ میں قائم کی جائیں گی۔
یونیورسٹی آف اپلائیڈ انجینئرنگ اینڈ ایمرجنگ ٹیکنالوجی سیالکوٹ کے قیام کے لیے 16 ارب 60 کروڑ روپے، یونیورسٹی آف ڈی جی خان کے لیے 2 ارب روپے، گوجرانوالہ یونیورسٹی کے لئے 3 ارب روپے، بابا فرید یونیورسٹی پاکپتن کے قیام کے لیے 2 ارب روپے، اٹک یونیورسٹی کے لیے 2 ارب روپے رکھے گئے ہیں، ایمرسن یونیورسٹی کیلئے 50 کروڑ روپے، حافظ آباد یونیورسٹی کیلئے ایک ارب انڈس یونیورسٹی راجن پور کے لئے ایک ارب، حافظ آباد یونیورسٹی کے لیے ایک ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، سیالکوٹ میں عالمی معیار کی انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی 17 ارب روپے کی لاگت سے قائم کی جا رہی ہے۔ 86 نئے کالجز قائم کرنے کی تجویز ہے۔
جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ٹیکنالوجی کا فروغ پنجاب حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہے۔اس حوالے سے لوگوں کے مسائل کے فوری حل کیلئے محکمہ سکولز ایجوکیشن کے تحت انفارمیشن ٹیکنالوجی کا مربوط ڈیٹا بیس سسٹم متعارف کروایا جا رہا ہے۔ محکمہ سکولز ایجوکیشن نے گریڈ4اور5 کے طالبعلموں کیلئے ڈیجیٹل ٹیکسٹ بکس لانچ کر دی ہیں اورڈیجیٹل نصابی کتب کیلئے انڈرائیڈ ایپلی کیشن لانچ کر کے پنجاب حکومت نے ڈیجیٹل انقلاب کی بنیاد رکھ دی ہے۔ سکولوں سے باہر بچوں کو سکول میں لانے کیلئے پنجاب کے20اضلاع کے منتخب پرائمری سکولوں میں ”انصاف سکول پروگرام“ کے نام سے آفٹرنون سکولز کا آغاز کیا جار ہاہے۔تاکہ کوئی بچہ تعلیم سے محروم نہ رہے گا۔
وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدارکی زیر ہدایت پنجاب حکومت کی تعلیم کے شعبے میں کارکردگی قابل داد ہے۔ انہوں نے تعلیم لوگوں کی دہلیز تک پہنچا دی ہے۔ اب عوام کو اپنے بچوں کو دور دراز کے علاقوں میں تعلیم کے لئے نہیں بھیجنا پڑے گا۔ جس سے تعلیم پراٹھنے والے اخراجات میں بھی کمی آئے گی۔ حکومت پنجاب غیر رسمی بنیادی تعلیم کے شعبہَ میں موَثر اقدامات اٹھا رہی ہے محکمہ لٹریسی کے زیر اہتمام صوبے کی مختلف جیلوں میں تعلیم بالغاں کے سینٹرز کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ان سینٹرز میں 125 اسیران جدید تعلیم سے مستفید ہو سکیں گے اور ان اسیران کیلئے اساتذہ بھی جیل سے لیے گئے ہیں جن کو باقاعدہ تدریس کے تر بیتی مر احل سے گزارا گیا ہے۔ یوں غیر رسمی بنیادی تعلیم کے ذریعے معاشرے کے ہر طبقے کو جدید تعلیم حاصل کر نے کا موقع ملے گا۔ جیل کے اسیران ہمارے معاشرے کاحصہ ہیں اور اس نظام تعلیم کے ذریعے ان کی کر دار سازی کی جارہی ہے تاکہ وہ قید کے دوران اور اس کے بعد ثمر آور زندگی گزار سکیں۔
سردار عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ پاکستان میں حقیقی تبدیلی کیلئے تعلیم، صحت، سیاحت اور دیگر شعبوں میں اصلاحات کر رہے ہیں جبکہ وزیراعظم کے ایجنڈے پر تیزی سے کام جاری ہے۔ وزیراعظم کا وژن پرامن، خوشحال، تعلیم یافتہ اور ترقی یافتہ پاکستان کاضامن ہے۔ یہ بلاشبہ تعلیمی نظام میں انقلابی تبدیلیوں کا آغاز ہے۔ اس کی ضرورت ایک مدت سے محسوس کی جا رہی تھی۔تعلیم پر سرمایہ کاری سے نئی نسل کا مستقبل روشن ہوگا۔ طبقاتی تفریق ختم کر کے یکساں تعلیمی نظام کیلئے کوششیں جاری ہیں۔وزیراعلیٰ پنجاب نے چولستان کے بچوں کو بھی لا ہور کے طلبہ جیسی سہولتیں فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی اور کہا نئی پالیسی سے تعلیم کے شعبہ میں انقلاب برپا ہوگا۔پنجاب حکومت تعلیم کو سب سے مقدم سمجھتی ہے اسی لیے نوجوان نسل کی تعلیم پر کثیر رقم خرچ کر رہی ہے۔ والدین کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کے بہتر اور روشن مستقبل کے لئے ان کو سکولوں میں داخل کروائیں۔ ہم نئی نسل کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔