اسلام آباد: نیب نے پاکستان مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد نواز شریف کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ چئیرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کیخلاف نیا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دیدی ہے۔
قومی احتساب بیورو کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف، فواد حسن فواد اور آفتاب سلطان کے خلاف سیکیورٹی گاڑیوں کا ریفرنس دائر ہوگا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ 73 سیکیورٹی گاڑیوں کے غیر سرکاری استعمال سے خزانے کو پونے دو ارب روپے کا نقصان ہوا۔ اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کے خلاف بھی کرپشن ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی ۔
احسن اقبال کیخلاف نارووال سپورٹس سٹی ریفرنس دائر ہوگا۔ اس کے علاوہ لیگی رہنما رانا ثناء اللہ اور تحریک انصاف کے سینئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کیخلاف بھی کرپشن کی تحقیقات کی منظوری بھی دیدی گئی ہے۔
اس موقع پر اجلاس سے خطاب میں چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے۔ میگا کرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانا قومی ادارے کی اولین ترجیح ہے۔
چیئرمین نے واضح کیا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کا تعلق کسی جماعت یا گروہ سے نہیں بلکہ ریاست پاکستان سے ہے۔ مفرور اور اشتہاری ملزمان کی گرفتاری کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں۔ بدعنوان عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز حکومت پاکستان نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی وطن واپسی کے لیے برطانیہ کو خط لکھ دیا۔ برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق خط میں برطانوی وزیر داخلہ پریتی پٹیل سے نواز شریف کو واپس بھیجنے کے لیے اپنے وسیع اختیارات کا استعمال کرنے پر زور دیا گیا ۔ حکومت کی جانب سے لکھے گئے خط میں عدالت کے گرفتاری کے وارنٹ کا بھی حوالہ دیا گیاڈ
نواز شریف تقریباً ایک سال سے لندن میں موجود ہیں اور سابق وزیراعظم نوازشریف کی عدالت میں طلبی کا اشتہار اسلام آباد ہائیکورٹ میں آویزاں کر دیا گیا۔ حکومت نے عدالتی احکامات پر العزیزیہ اسٹیل ملز اور ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی طلبی کے اشتہارات اخبارات میں شائع کرائے تھے۔
اخبارات میں شائع اشتہار میں کہا گیا تھا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 6 جولائی 2018 کو 10 سال قید اور 8 ملین پاؤنڈ جرمانے کی سزا ہوئی۔ اس کے علاوہ اخباری اشتہار میں یہ بھی کیا گیا ہے کہ نواز شریف کو انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نا اہل قرار دیا گیا۔
اشتہار میں کہا گیا ہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں 19 ستمبر 2018 کو نواز شریف سزا معطل ہونے پر ضمانت پر رہا ہوئے۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں اپیل زیر سماعت ہے اور نواز شریف عدالت میں پیش ہونے کے پابند تھے۔
اشتہار میں کہا گیا ہے کہ العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نواز شریف کو 7 سال قید اور ڈیڑھ ارب روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔ نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں 8 ہفتوں کی ضمانت منظور کی گئی۔
قومی اخبارات میں شائع اشتہار میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نواز شریف کی حاضری یقینی بنانے کے لیے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے جن کی تعمیل نہ ہو سکی اور نواز شریف 24 نومبر کو عدالت میں پیش ہوں۔