اسلام آباد: رہنما مسلم لیگ (ن) شاہد خاقان عباسی نے الزام عائد کیا ہے کہ کراچی واقعہ کی ساری ذمہ داری وزیراعظم پر عائد ہوتی ہے۔ وفاقی ادارے وزیراعظم کے تابع ہیں، ان کے علاوہ کوئی انھیں ہدایت نہیں دے سکتا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری بہت سے شکوک و شبہات پیدا کر رہی ہے۔ حکومت چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرنے میں مصروف ہے۔ یہ سارا معاملہ کیسے اور کیوں ہوا؟ اس پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اس معاملے کے بعد سندھ پولیس کے اعلیٰ افسران چھٹی پر چلے گئے۔ رینجرز وزارت داخلہ کو رپورٹ کرتی ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ وفاق، سندھ حکومت کے اختیارات پر حملہ آور ہوا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ آئی جی سندھ کو اغوا کرکے ایف آئی آر کیلئے دباؤ ڈالا گیا۔ جس کے ماتحت پورے صوبے کی پولیس ہو، وہ کیسے کہے مجھے اغوا کیا گیا؟ آئی جی کے گھر کا محاصرہ کرنے والے دونوں ادارے وفاق کے ماتحت ہیں۔ وزیراعظم کو سندھ کے وزیراعلیٰ سے رابطہ کرکے تفتیش کرنی چاہیے تھی۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی طرف سے سندھ حکومت سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔ بلاول بھٹو نے آرمی چیف سے تفتیش کی درخواست کی۔ آرمی چیف نے بلاول سے وعدہ کیا ہے کہ معاملے کی تفتیش 10 روز میں ہوگی۔ آرمی ایکٹ کے تحت آرمی چیف اپنے افسران کی تفتیش کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہوٹل میں داخل ہونے کی تفتیش ہونا ضروری ہے۔ وزیراعظم کو اس بارے جواب دینا ہوگا۔ بات یہاں رکے گی اور نہ ہی رکنی چاہیے۔ وزیراعظم خود قانون کی پامالی پر لگ جائیں تو ملک کا کیا بنے گا۔ توقع تھی کہ سینیٹ اس معاملے کو اٹھائے گی۔ مریم نواز، آئی جی سندھ اور عوام کو انصاف کہاں سے ملے گا؟ گورنر سندھ کی قربانی سے کام نہیں چلے گا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عمران خان اپوزیشن کیخلاف انتقام کا ایجنڈا رکھتے اور اپنا اقتدار بچانے کیلئے ہر قسم کا سودا کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان کا اس وقت سب سے پہلا، دوسرا اور تیسرا مسئلہ مہنگائی ہے۔ پاکستان کی طاقت کو نقصان پہنچانے کیلئے انہیں مسلط کیا گیا ہے۔ عمران خان نے معیشت کو آج مفلوج کرکے رکھ دیا ہے، انھیں مقبوضہ کشمیر اور مہنگائی سے کوئی سروکار نہیں ہے۔