‘پاکستان میں قدرتی گیس ذخائر ختم ہونے کے قریب، صرف چند سال رہ گئے’

11:37 AM, 22 Oct, 2020

اسلام آباد: پاکستان قدرتی گیس کی دولت سے مالا مالا ملک تھا تاہم اب حکومت کی جانب سے خطرے سے آگاہ کرتے ہوئے بتا دیا گیا ہے کہ صرف چند سالوں میں یہ ذخائر ختم ہو جائیں گے۔

اس بات کا انکشاف وزیراعظم کے مشیر ندیم بابر نے کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پچھلی حکومت نے ایل این جی نظام میں شامل کرکے اچھا کام کیا لیکن مقامی پیداوار پر توجہ نہیں دی۔ اب پاکستان کے پاس صرف 12 سے 14 سال کی گیس بچی ہے۔

مشیر برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے عوم کو خوشخبری دیتے ہوئے کہا کہ رواں برس سردیوں میں ملک میں گیس کی قیمت بالکل نہیں بڑھائی جائے گی۔ جون 2021ء تک صارفین کو موجودہ قیمت پر ہی گیس فراہم کی جائے گی۔ موجودہ حکومت گزشتہ کے مقابلے میں عالمی منڈی سے کہیں سستی گیس خرید رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس سال قدرتی گیس کے صارفین کے بلوں میں گیس کی قیمت نہیں بڑھے گی۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو خصوصی انٹرویو میں انہوں نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پچھلی ایک دہائی کے دوران پاکستان میں 90 ذخائر دریافت ہوئے لیکن ان کا حجم بہت کم تھا۔ ندیم بابر کا کہنا تھا کہ تاہم وہ اس صورتحال میں بالکل بھی ناامید نہیں ہیں۔ پاکستان کے رقبے میں 35 فیصد تک ایسا علاقہ ہے جہاں گیس اور دیگر معدنیات کو تلاش کرنا چاہیے۔

ندیم بابر کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت سستی ایل این جی خرید رہی ہے۔ ماضی میں کئے گئے جو اضافی ایل ایم جی خریدی جا رہی ہے وہ حالیہ موسم سرما میں 10 فیصد تک سستی خرید رہے ہیں۔ انہوں نے عوام کو خوشخبری دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں آئندہ گرمیوں تک بھی گیس کی قیمتوں میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

مگر گذشتہ حکومت کے طویل المدتی معاہدوں کے حامی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے معاہدے آپ کو عالمی منڈی میں قیمت کے شدید اتار چڑھاؤ سے بچا لیتے ہیں۔ آج تو حکومت کو سستی گیس مل رہی ہے، کل کو نہ ملی تو؟

اس حوالے سے ندیم بابر کہتے ہیں کہ معاہدوں میں کسی نہ کسی انڈیکس کی شرح متعین ہوتی ہے اور دنیا میں ایل این جی کے بہت تھوڑے معاہدے ایسے ہوں گے جہاں قیمت وضع ہو۔ قطری حکومت کے ساتھ ہمارے معاہدے میں بھی قیمت خام تیل کی قیمت کے 13.37 فیصد پر طے ہے مگر خام تیل کی قیمت تو روز اوپر نیچے جا رہی ہے۔

مزیدخبریں