نیویارک: امریکی صدارتی انتخابات کے سلسلے میں ہونے والی تیسری اور آخری صدارتی بحث معمول کے مطابق آج ہو گی۔ مباحثہ کے موضوعات میں کووڈ 19 سے مقابلہ کرنا، امریکی خاندانی نظام، امریکہ میں نسل پرستی، ماحولیاتی تبدیلی، قومی سلامتی اور قیادت شامل ہوں گے۔
دونوں امیدواروں کے درمیان بحث ٹینیسی کے شہر نیش ویل کی بیل مونٹ یونیورسٹی میں ہوگئی، صدر ٹرمپ کی مہم کی جانب سے غیر جانبدار کمیشن کو لکھے گئے خط میں خارجہ پالیسی کو اس بحث کا حصہ بنانے کی درخواست کی گئی ہے۔
ٹرمپ کی مہم کی جانب سے بھی 29 اکتوبر کو ایک اضافی بحث منعقد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ بائیڈن کی مہم نے اس بحث کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔
ادھر امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے صدر ٹرمپ کا پول کھول دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق چین پر تنقید کرنے والے ٹرمپ چین کے اندر ہی کاروباری مواقع ڈھونڈتے رہے ہیں جس کیلئے امریکی صدر نے چینی بینک میں اکائونٹ تک کھلوا رکھا تھا ۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے ٹرمپ کا بھانڈا پھوڑتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چینی بینک کے اکائونٹ ہولڈر ہیں چین میں برسوں کاروباری منصوبوں کی تلاش میں لگے رہے ، اس اکائونٹ کو ٹرمپ انٹرنیشنل ہوٹلز مینجمنٹ کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے ، اکائونٹ کی تفصیلات کے مطابق ٹرمپ اس اکائونٹ سے چین میں مقامی ٹیکس کی ادائیگیاں تک کرتے رہے ہیں ۔
واضح رہے صدر ٹرمپ چین میں کاروبار کرنے والی امریکی کمپنیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں اور ان کی اسی پالیسی کی بدولت چین اور امریکہ کے مابین تجارتی جنگ کی سی کیفیت ہے۔ امریکی اخبار کے مطابق ایک ایسے وقت میں ٹرمپ کا یہ سکینڈل سامنے لایا گیا ہے جب امریکی الیکشن بالکل قریب ہیں ۔
نیو یارک ٹائمز کی اس سے قبل شائع ہونے والی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ صدر ٹرمپ نے سنہ 2016 اور سنہ 2017 میں فیڈرل ٹیکسز کی مد میں مجموعی طور پر صرف 750 ڈالر ٹیکس ادا کیا تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب وہ صدارت کے منصب پر فائز ہوئے تھے۔