لندن: کرپشن کی روک تھام اور اس سے دنیا کو آگاہ کرنے والی عالمی تنظیم ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے سربراہ نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کرپشن معاملات میں سزا یافتہ کسی بھی غیر ملکی سیاستدان کو استثنیٰ نہ دے اور نہ ہی ان کے نامعلوم ذرائع سے حاصل دولت سے لندن میں پراپرٹی خریدنے کی اجازت ہونی چاہیے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری انتہائی اہم بیان میں برطانیہ میں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے سربراہ ڈینئل بروس نے اپنی ٹویٹ میں فنانشل ٹائمز کے عالمی شہرت یافتہ صحافی ٹام برگز کا حوالہ دیا ہے جنہوں نے اپنے ادارے کیلئے پاکستان کے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف بارے ایک خبر رپورٹ کی ہے جس میں پاکستان نے برطانوی حکومت سے ان کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔
برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے کہ حکومت پاکستان نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی وطن واپسی کے لیے برطانیہ کو خط لکھ دیا ہے۔ خط میں برطانوی وزیر داخلہ پریتی پٹیل سے نواز شریف کو واپس بھیجنے کے لیے اپنے وسیع اختیارات کا استعمال کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے لکھے گئے خط میں عدالت کے گرفتاری کے وارنٹ کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔
قومی اخبارات میں شائع اشتہار میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کی حاضری یقینی بنانے کیلئے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے لیکن تعمیل نہ ہو سکی۔ العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں نواز شریف کو سات سال قید اور ڈیڑھ ارب روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی جبکہ العزیزیہ ریفرنس میں ان کی آٹھ ہفتوں کی ضمانت منظور کی گئی۔
ایون فیلڈ ریفرنس میں اپیل زیر سماعت ہے اور نواز شریف عدالت میں پیش ہونے کے پابند تھے۔ 19 ستمبر 2018ء کو نواز شریف سزا معطل ہونے پر ضمانت پر رہا ہوئے تھے۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 6 جولائی 2018 کو 10 سال قید اور 8 ملین پاؤنڈ جرمانے کی سزا ہوئی۔ نواز شریف کو انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نااہل قرار دیا گیا۔
خیال رہے کہ نواز شریف تقریباً ایک سال سے لندن میں موجود ہیں اور کی عدالت میں طلبی کا اشتہار اسلام آباد ہائیکورٹ میں آویزاں کر دیا گیا ہے۔ حکومت نے عدالتی احکامات پر العزیزیہ اسٹیل ملز اور ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی طلبی کے اشتہارات اخبارات میں شائع کرائے تھے۔