اسلام آباد: سینیٹر رحمان ملک نے امریکی صدر سے پاکستان سے نکالنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ امریکا میں پاکستانی ووٹرز کی حمایت چاہتے ہیں تو انہیں پاکستان کو فیٹف کی گرے لسٹ سے نکالنا چاہیے۔
تفصیل کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین سینیٹر رحمان ملک نے ذاتی ٹویٹر اکاؤنٹ سے پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کی گرے لسٹ سے نکالنے کیلئے مہم کا آغاز کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے بڑھ کر پاکستان نے قربانیاں دیں، ہمارے 70 ہزار سے زائد جوان اورشہری شہید ہوئے۔
سینیٹر رحمان ملک کا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کی اپیل۔ @SenRehmanMalik @realDonaldTrump #TakeOutPakfromFATFGreyList pic.twitter.com/fPdpDIKUQw
— Senator A. Rehman Malik's Secretariat (@SRMSectt) October 21, 2020
سینیٹر رحمان ملک کا کہنا تھا کہ کیا ان عظیم قربانیوں کا یہی صلہ ہے کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا ہے؟ امریکا میں مقیم پاکستانیوں سے مہم میں بھرپور حصہ لینے کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر پاکستانی سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مادرِ وطن کے مفاد کیلئے اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے اپنے ٹویٹ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، مختلف کانگریس رہنماؤں اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے صدر کو بھی ٹیگ کیا ہے۔
خیال رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا تین روزہ اجلاس شروع ہو چکا ہے جس میں پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا۔ ہر کسی کی نظریں فیٹف کی جانب لگی ہوئی ہیں کہ آیا پاکستان پر گرے لسٹ کی دیوار لٹکتی رہے گی؟ اسے بلیک لسٹ میں ڈال دیا جائے گا؟ یا اس کی خدمات اور اٹھائے گئے اقدامات کو تسلیم کرتے ہوئے اسے چھٹکارا مل جائے گا۔
FATF is move from west to destabilise Pakistan .
— Senator Rehman Malik (@SenRehmanMalik) October 22, 2020
why to single out Pakistan to destroy its already suffering economy.Pakistan did its best but as rightly predicted by me FATF will find some excuse to keep us in the grey list . pic.twitter.com/EgoWKhDfkD
ماہرین کہتے ہیں کہ پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی بیشتر شرائط پر عملدرآمد کر لیا ہے اس لئے اسے ضرور ریلیف ملنا چاہیے تاہم بعض کا کہنا ہے کہ ایسا ممکن نہیں ہے کیونکہ فیٹف کا ایک ذیلی ادارہ اب بھی منی لانڈرنگ کیخلاف اٹھائے جانے والے اقدامات سے مطمئن نہیں ہے۔ اس نے 11 اکتوبر کو ایک رپورٹ فیٹف کو جمع کرا دی ہے اور اسی رپورٹ کی بنا پر ہی پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا۔