اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا کی جانب جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بجلی کو ایک روپیہ 36 پیسے مہنگی کرنے کی درخواست آئی ہے، اس درخواست کو سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کی جانب سے دائر کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ گزشتہ دنوں بھی نیپرا نے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 83 پیسے کا اضافہ کیا تھا۔ نیپرا کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھاکہ بجلی کی قیمت میں اضافہ جولائی کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا۔
سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کی جانب سے نیپرا کو جمع کرائی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ گزشتہ ماہ ستمبر میں بجلی پیداوار پر مجموعی لاگت 53 ارب 90 کروڑ روپے رہی اور ستمبر کیلئے فی یونٹ بجلی پیداوارپرفیول لاگت کا تخمینہ 2 روپے 84 پیسے تھا لیکن فی یونٹ بجلی پیداوارپر فیول لاگت 4 روپے 20 پیسے رہی۔ گزشتہ ماہ کل 13 ارب 10 کروڑ یونٹ بجلی پیدا ہوئی اور بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو 12 ارب 72 کروڑ یونٹ بجلی فراہم کی گئی۔
درخواست کے مطابق کوئلے سے 13ارب 75کروڑروپے، فرنس آئل سے 9ارب 49کروڑروپے اور ڈیزل سے ایک 1ارب 34کروڑکی بجلی بنائی گئی۔ اس کے علاوہ گیس سے 8 ارب 96 کروڑ روپے، درآمدی ایل این جی سے 19 ارب 3 کروڑ روپے اور نیوکلیئر ذرائع سے 68 کروڑ 90 لاکھ روپے کی بجلی بنائی گئی۔ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے مطابق سی پی پی اے کی درخواست پر سماعت 29 اکتوبر کو ہو گی۔
دوسری جانب نیپرا نے بجلی کے موجودہ نظام کو نقائص سے بھرپور قرار دیتے ہوئے پاور سیکٹر کی رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں وصولیوں میں کمی اور مہنگی بجلی پیدا ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پاور سیکٹر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ پاور پلانٹس کو مکمل صلاحیت پر نہ چلانے سے مہنگی بجلی جبکہ مالی سال 2019-20ء میں وصولیوں کی شرح میں 1.48 فیصد کمی ہوئی۔ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے صارفین کا بجلی کمپنیوں پر اعتماد کم ہو رہا ہے۔ بجلی صارفین نیٹ میٹرنگ کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔