ڈبلن:آئرلینڈ میں ہونے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بوتل سے دودھ پینے والے بچے ہر روز مائیکرو پلاسٹک کے تقریباً10لاکھ ذرات نگل جاتے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق نیچر فوڈجرنل میں شائع ہونے والی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس بات کے واضح ثبوت ملے ہیں کہ انسان بڑی تعداد میں پلاسٹک کے نہایت چھوٹے چھوٹے ذرات روزمرہ کی خوراک کے ذریعے نگل جاتے ہیں.
یہ ذرات پلاسٹک کے بڑے ٹکڑے ٹوٹنے کے سبب تشکیل پاتے ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کھانے کی مصنوعات میں پلاسٹک کے ذرات بکثرت موجود ہوتے ہیں، ان ذرات سے سب سے زیادہ متاثر بوتل سے دودھ پینے والے بچے ہوتے ہیں۔تاہم ذرات نگلنے کے صحت پر کیا اثرات ہوتے ہیں اس حوالے سے رپورٹ میں کچھ نہیں بتایا گیا۔
آئرلینڈ کے محققین اس امر کا پتہ لگانے میں مصروف ہیں کہ بچوں کو دودھ پلانے کے لیے استعمال ہونے والی 10 مختلف قسم کی بوتلوں یا عام طور پر کھانا رکھنے کے لیے استعمال ہونے والی پولی تھین میں کتنے فی صد مائیکرو پلاسٹک کے ذرات موجود ہوتے ہیں۔تحقیقاتی ٹیم 21 روزہ آزمائشی مدت کے دوران اس نتیجے پر پہنچی کہ پلاسٹک کی ایک بوتل سے فی لیٹر 13 لاکھ سے ایک کروڑ 62 لاکھ تک پلاسٹک کے نہایت چھوٹے ذرات خارج ہوتے ہیں۔
محققین کے اندازوں کے مطابق بوتل سے دودھ پینے والا بچہ اوسطاََ اپنی زندگی کے ابتدائی 12 ماہ میں ہی ہر دن 16 لاکھ پلاسٹک کے ذرات نگل سکتا ہے۔ مصنفین کا کہنا ہے کہ شدید گرم پانی میں دودھ کی بوتلیں دھونے یا انہیں سٹرالائز کرنے سے پلاسٹک کے ذرات بڑی حد تک کم ہو سکتے ہیں۔ڈبلن کے ٹرینیٹی کالج کی ٹیم کا کہنا ہے کہ شیر خوار بچوں کی صحت پر پلاسٹک کے ذرات سے ہونے والے اثرات کا فی الحال علم نہیں ہے، اس پر تحقیق جاری ہے۔