اسلام آباد: جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 12 نومبر تک توسیع کر دی گئی۔ آصف زرداری اور فریال تالپور کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔
لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے آصفہ بھٹو کی توہین عدالت کی درخواست پر رپورٹ مانگی تھی، جیل حکام سے پوچھا جائے کیوں عمل نہیں کیا جا رہا۔
انہوں نے کہا کہ آصفہ بھٹو آج خود پیش ہونا چاہ رہی تھیں لیکن میں نے انہیں روکا۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ قانون دیکھنا ہو گا کیا توہین عدالت ہے یا نہیں۔
نیب پراسیکیوٹر کے بولنے پر لطیف کھوسہ نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ توہین عدالت جیل حکام نے کی ہے، نیب کیوں بول رہا ہے؟۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ نیب ریاست کا نمائندہ ہے اور ریاست توہین عدالت کرنے والوں کے ساتھ نہیں کھڑی ہوتی۔
میگا منی لانڈرنگ ریفرنس پر دلائل دیتے ہوئے آصف زرداری کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ آصف زرداری کو جیل میں ذاتی مشقتی فراہم کیا جائے جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جیل میں سے ہی کسی قیدی کو بطور مشقتی فراہم کیا جا سکتا ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایسا نہیں ہوتا کہ باہر سے کسی کو لا کر جیل میں بطور مشقتی رکھ لیا جائے، قانون غیر متعلقہ افراد کو جیل میں بطور مشقتی قیدی کے ساتھ رہنے کی اجازت نہیں دیتا۔
عدالت نے جیل میں آصف زرداری کو سہولیات کی فراہمی سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
احتساب عدالت نے آصف زرداری اور فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کرتے ہوئے کیس کی سماعت 12 نومبر تک ملتوی کر دی۔ پارک لین ریفرنس کی سماعت بھی 12 نومبر تک ملتوی کر دی گئی۔