اسلام آباد :انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ (آئی ایم ایف) نے چھٹے جائزے کے تحت کامیاب مذاکرات کے بعد پاکستان کو ایک ارب 50 لاکھ 90 ہزار ڈالر قرض جاری کرنے کی سفارش کر دی ہے تاہم رقم جاری کرنے کا حتمی فیصلہ آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ کرے گا۔
تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان سٹاف لیول ایگریمنٹ طے پا گیا ہے لیکن پاکستان کو رقم جاری کرنے کا حتمی فیصلہ آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ کرے گا ۔ قرض کی قسط کے اجراء کی صورت میں پاکستان کو فراہم کردہ رقم مجموعی طور پر 3 ارب20 لاکھ 70 ہزار ڈالر ہو جائے گی۔
آئی ایم ایف کا کہناہے کہ قرض پروگرام کی بحالی پیشگی شرائط پر عملدرآمد سے مشروط ہو گی، حکومتی اداروں میں کرپشن کا خاتمہ کرنا ہوگا،حکومتی اداروں کی استعداد، گورننس میں بہتری اور شفافیت کی ضرورت ہے۔ آئی ایم ایف کی طرف سے ٹیکس نیٹ مزید بڑھانے اور ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے جبکہ پاکستان کو اینٹی منی لانڈرنگ اور کاؤنٹر ٹیرر فنانسنگ ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کرنا ہو گا۔
آئی ایم ایف کی طرف سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافہ ہوا ہے اور روپے کی قدر میں کمی آءی ہے جبکہ رواں سال جی ڈی پی گروتھ 4 فیصد سے زیادہ رہنے کا امکان ہے ۔
آئی ایم ایف کا کہناہے کہ پاکستان نے جون تک کےکارکردگی اہداف بڑے مارجن سے پورے کرلیے، پا کستان پر عالمی سطح پر بڑھتی قیمتوں کا اثر پڑا، فیٹف پلان پر عمل درآمد ، ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک کی کارکردگی کی تعریف بھی کی گئی ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہےکہ اسٹیٹ بینک کو خود مختار کرنے کے بل کو سراہا گیا، برآمدات کو بڑھانے کے لیے بہتر قانون سازی کی جائے، سروسز کی سپلائی بہتر کرنا ہوگی، براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ کرنا ہوگا جب کہ تعلیم اور انسانی وسائل میں سرمایہ کاری کو بڑھانا ہوگا۔