پشاور ، مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم عوام کے حقوق کے لئے متحد ہے ،عوام کی جنگ لڑیں گے،حکومت نے معیشت کا بیڑہ غرق کردیا ہے
مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اس بڑے جلسے کی کامیابی کے تمام سیاسی قیادت اور عوام کو مبارکباد دیتا ہوں ۔ مجھے افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ مریم نوا زاپنی دادی کے انتقال کی وجہ سے گفتگو نہیں کرسکیں ۔ میں میاں نوازشریف ،شہباز شریف ،مریم نواز اور ان کے پورے خاندان سے اظہار تعزیت کرتا ہوں ۔ اللہ مرحومہ کے درجات بلند فرمائے ۔ جسٹس سیٹھ وقار کی وفات پر اظہار تعزیت کرتا ہوں ۔ علامہ خادم رضوی کی وفات پر اظہار تعزیت کرتا ہوں اللہ ان کی روحوں کو جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے کراچی میں جلسہ کیا ہم نے کوئٹہ میں جلسہ کیا اور آج اہل پشاور اور خیبرپختونخواہ کے عوام نے تو ریفرنڈم ہی کردیا ۔ عوام نے دھاندلی کے نتیجے میں آنے والی حکومت کو مسترد کردیا ہے ۔ ہم نے پہلے ہی دن یہ اعلان کردیا تھا کہ الیکشن میں بدترین دھاندلی کی گئی ہے ۔ تمام سیاسی جماعتوں نے اس پر اتفاق بھی کیا تھا وہ آواز آج پوری قوم کی متفقہ آواز بن گئی ۔ آج حکمران بوکھلاگئے ہیں ہم نے آگے بڑھنا ہے ۔ہم جنگ کا اعلان کرچکے ہیں میدان جنگ سے پیچھے ہٹنا گناہ کبیرہ ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے معیشت کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے ان کی پالیسیوں سے معیشت کا دیوالیہ نکل گیا ہے ۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ 1951.52 کے بعد پاکستان میں اتنی کم ترقی ہوئی ہے ۔ حکومت کہتی ہے کہ معیشت کی بہتری کے اشارے مل رہے ہیں یہ اشارے کہاں سے آرہے ہیں ۔ آج ہم اس قابل نہیں کہ دنیا کا کوئی ملک ہم سے تعلقات قائم کرے ۔ جب واجپائی وزیراعظم تھا وہ بس میں بیٹھ کر لاہور آیا اس کی کیا وجہ تھی کیونکہ اس وقت پاکستان ترقی کررہا تھا اور وہ پاکستان سے تجارت کرنا چاہتا تھا ۔
ہم نے امریکا کے اشارے پر چین کی سرمایہ کاری کوناکام بنادیا ۔ جس طرح امریکی عوام نے ٹرمپ کو مستردکردیا ہے اسی طرح پاکستانی عوام پاکستانی ٹرمپ کو بھی مسترد کردیں گے ۔ آج پاکستان کا برا حشر کردیا گیا ہے ۔ یہ پاکستان کا گوربا چوف بننا چاہتا ہے یہ پاکستان کا خاتمہ کرنا چاہتا ہے ۔ عجیب بات یہ ہے کہ وزیراعظم سیاستدانوں سے کہتا ہے کہ یہ مجھ سے این آر او مانگتے ہیں ۔
پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ آج بھارت ہمارادشمن ہے ،ایران چین افغانستان ہم پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں ۔ جب یہ حکومت بنی تو سعودی عرب نے دو ارب ڈالر دیئے امارات نے دوارب ڈالر دیئے اب وہ ملک اپنے پیسوں کو واپس مانگ رہے ہیں ۔انہوں نے پاکستان کو تنہا کردیا ہے انہوں نے پاکستان کے دوستوں کو ناراض کردیا ہے ۔آج دودھ اورشہد کی نہریں کہاں ہیں جن کا انہوں نے وعدہ کیا تھا اور یہ دنیا اور اپنی قوم کی نظروں میں ناقابل اعتماد ہے ۔
جلسے سے خطاب میں مولانا نے مزید کہا کہ یہ قوم جانوروں کی قوم نہیں ہے کہ جیسے مرضی چارہ دو گے تو یہ کھالیں گے ۔ یہ انسانوں کا ملک ہے ان پر کسی نااہل کو مسلط نہیں کیا جاسکتا ۔ آج بلوچ سندھی پشتون پنجابی کشمیری رورہا ہے ۔یہ کشمیر کے سوداگر بنے لیکن مگرمچھ کے آنسو بہارہے ہیں ۔کیا اقتدار میں آنے سے قبل انہوں نے کشمیر کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کا فارمولہ نہیں بتایا تھا ۔
انہوں نے کہا کہ عمران نے کہا تھا کہ دعا کریں موودی کامیاب ہوجائے تو کشمیر کا مسئلہ حل ہوجائے گا ۔ انہوں نے کشمیر کو بیچ دیا ہے کشمیریوں کی سترسال کی قربانیوں کا مذاق اڑایا ہے ۔ گلگت بلتستان کو پاکستان کا صوبہ بنانے کا کہا ہے ان سے پوچھا ہی نہیں ۔ جس طریقے سے یہ کشمیر کے مسئلے کو حل کررہے ہیں کیا ایسے یہ مسئلہ حل ہوگا ۔ ہم نے کشمیریوں کی لاشوں پر سیاست کی ہے آج وہ کشمیری کدھر دیکھیں جنہیں پاکستان پر بھروسہ تھا وہ اب کدھر دیکھیں۔ انہوں نے فاٹا کا انضؐام کیا لیکن وہ ابھی تک حٰیران ہیں کہ پتہ نہیں ہم خیبر پختونخواہ کا حصہ ہیں بھی یا نہیں ۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں اندر کی بہت سی باتوں کو جانتا ہوں ۔دنیا کے کسی بھی قانون میں نہیں کہ اگر کسی حکمران کو عوام کا مینڈیٹ ہو تو وہ سرحدیں بھی تبدیل کردے ۔ دنیا کا کوئی ملک اپنی سرحدیں تبدیل نہیں کرتا لیکن یہ کشمیر کی سرحدوں کو فاٹا کے جغرافیہ کا گلگت کا نقشہ تبدیل کررہے ہیں ۔
انہوں نے پاکستان کو وہاں کھڑا کردیا ہے کہ پاکستان کی بقا کا مسئلہ بن گیا ہے ۔آج پی ڈی ایم پاکستان کی بقا کا تحفظ کرنے کو تیار ہے ۔ ان کے ہوتے ہوئے پاکستان کا تحفظ نہیں ہوگا ۔ ان کی حکومت ناجائز ہے ۔ آج ہم ملک کے معاملات کو ٹھیک کرنے کے لئے نکلے ہیں ہمیں ملک کے عوام کا ساتھ چاہئے ۔ ہم پاکستان کو اسلامی اور جمہوری پاکستان بنائیں گے پاکستان کو پارلیمانی پاکستان بنائیں گے ،اٹھارہویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو مکمل حقوق دیں گے ۔این ایف سی ایوارڈ پر کوئی بھی سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں ۔ ہمیشہ عوام کی جنگ لڑی ہے آگے بھی لڑیں گے ۔ تمام سیاسی پارٹیاں اور ان کے کارکن منزل حاصل کریں گے ۔