اسلام آباد: وفاقی وزرا نے کورونا وائرس کے پھیلائو بارے حکومتی ہدایات اور عدالتی فیصلہ ماننے سے انکار پر پی ڈی ایم رہنمائوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن بغض عمران خان میں ہر حدیں پھلانگ رہی ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہوشیار باش! عوام ان جعلسازوں کو پہچان لے جو بغض عمران میں ہر حد کو پھلانگنے کے درپے ہیں۔
ڈاکٹر شہباز گل کا کہنا تھا کہ جب عمران خان سمارٹ لاک ڈاؤن کا مشورہ دے رہے تھے،، تب یہ سب سخت ترین لاک ڈاؤن کے حامی تھے اور آج جب کورونا کی وبا دوسرے فیز میں مزید جان لیوا ہو چکی ہے، یہ لوگ اپنے ذاتی مفاد کیلئے عوام کی جان کے درپے ہیں۔۔
معاون خصوصی شہباز گل کا پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ اپوزیشن رہنمائوں کا بنیادی مقصد قوم سے لوٹا مال بچانا ہے۔ پی ڈی ایم مفاد پرست ٹولے پر مشتمل ہے۔ پہلے عوام کو لوٹا، اب وبا میں جھونکنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان اقتدار سے دوری میں منافقت کی ہر حد پھلانگ چکے ہیں۔ مثبت معاشی اشاریے پی ڈی ایم رہنماؤں کے منہ پر تھپڑ ہیں۔ عوام جانتے ہیں کہ پی ڈی ایم عوامی مفاد کے منافی ہے۔ عمران خان قوم کے خیر خواہ ہیں، اس لیے جلسے موخر کیے۔ ان کی ترجیح کورونا نہیں بلکہ کرپشن کا مال بچانا ہے۔
ادھر وفاقی وزیر فواد چودھری کا کہنا ہے کہ اپوزیشن اپنے 2 کلو گوشت کیلئے پوری گائے ذبح کرنا چاہتی ہے۔ نادانوں! اگر لوگوں کی زندگی داؤ پر لگتی ہے تو کاہے کی سیاست؟ حکمت عملی بدلیں، اگر جلسوں کا زیادہ شوق ہے تو ورچوئل جلسے کرلیں۔
حماد اظہر کا اپنی ٹویٹ میں کہا تھا کہ اپوزیشن کی ''کورونا پھیلاؤ مہم '' ان کی خود غرضی کا ثبوت ہے۔ بیماری کے پھیلاؤ کو بڑھا کر کیا مقصد حاصل کرنا چاہتے ہیں؟
دوسری جانب وفاقی وزیر اسد عمر نے بھی اپوزیشن کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلائو کے باوجود مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کا جلسہ ضرور ہوگا، ایسے دوغلے پن کی کبھی کوئی مثال نہیں ملتی۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں اسد عمر نے لکھا کہ ن لیگ نے کورونا کے پھیلائو کے پیش نظر آزاد کشمیر میں دو ہفتوں کے لئے اور پیپلز پارٹی نے صوبہ سندھ کیلئے سمارٹ لاک ڈائون کا نفاذ شروع کر دیا ہے لیکن پشار جلسے کی بات آئے تو کہتے ہیں کہ وہ تو ضرور ہوگا، یہ دوغلا پن اور اس کی واضح مثال ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شاید اپوزیشن والے پشاور کی عوام سے کوئی بدلہ لینا چاہتے ہیں۔ پشاور جلسے سے صرف عوام کی زندگیاں دائو پر لگیں گی اور کاروبار خطرے میں پڑے گا، اپوزیشن کو اس کے علاوہ کچھ اور حاصل نہیں ہو سکے گا۔
انہوں نے اپوزیشن کو چینلج دیتے ہوئے کہا کہ دو ہزار تیرا کے انتخابات کی بات کی جائے تو اس میں پاکستان تحریک انصاف کو چار میں سے چار سیٹیں جیت کر تاریخی کامیابی ملی تھی جبکہ دو ہزار اٹھارہ کے الیکشن میں بھی پشاور کی عوام نے پانچ میں سے پانچ سیٹیں پی ٹی آئی کو دے کر اس پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا تھا، اب بھی اگر الیکشن ہوئے تو اپوزیشن کو ایسی ہی شکست ہوگی۔