نیو یارک: امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے موسم کی پیشگوئی کرنے والا جدید ترین سیٹیلاٹ خلا میں بھیج دیا ہے۔ پروجیکٹ پر 11؍ ارب ڈالرز لاگت آئی ہے اور اس سے خطرناک موسم کی پیشگوئی اور قیمتی جانیں بچانے کے کوششوں کو انقلابی بنایا جا سکے گا۔
نئے سیارے کو گوز آر کا نام دیا گیا ہے اور یہ امریکا کے مختلف حصوں کے موسم کی اس بہترین انداز سے پیشگوئی کر سکے گا جس کی مثال نہیں ملتی۔
ناسا کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق یہ سیارہ ہریکین، ٹورنیڈو، سیلاب، آتش فشاں پھٹنے کے نتیجے میں پیدا ہونے والے کیمیائی بادلوں کے بننے، گرج چمک حتیٰ کہ شمسی طوفانوں کے متعلق بھی پیشگوئی کر سکے گا اور اہم ترین معلومات محققین تک بروقت پہنچا سکے گا جس سے موسم کے متعلق انتباہ جاری کر کے لوگوں کو چوکنا کیا جا سکے گا۔
ناسا کے ایسوسی ایٹ ایڈمنسٹریٹر برائے سائنس مشن ڈائریکٹوریٹ تھامس زوربوشن نے بتایا کہ گوز آر کے لانچ سے ہم لوگوں کو بروقت معلومات کی فراہمی کو یقینی بنا سکیں گے کیونکہ ہمارا مقصد موسم کی شدت سے قیمتی جانیں بچانا ہے۔
ناسا کے مطابق، سیٹیلائٹ کو خلا میں بھیجنے کا عمل دیکھنے کیلئے مختلف ٹی وی چینلز کے 50؍ موسمیاتی ماہرین اور مختلف مہمانوں کے ساتھ 8؍ ہزار لوگ جمع ہوئے۔