انقرہ: ترکی میں حکام نے جولائی میں ناکام فوجی بغاوت کی کوشش میں ملوث ہونے کے الزام میں فوجیوں اور پولیس اہلکاروں سمیت مزید 15ہزار سرکاری ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کر دیا ہے۔حکام نے سرکاری ملازمین کو نوکری سے برطرف کرنے کے علاوہ حکام نے ملک میں کام کرنے والے مزید 9میڈیا اداروں، 18خیراتی اداروں اور دیگر پانچ سو اداروں کو بند کر دیا ہے۔برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق منگل کو دہشت گرد تنظیم سے تعلق کے شک میں برطرف کیے جانے والے ملازمین میں سے مسلح افوا کے 1988اہلکار، 7586پولیس اہلکاروں کے علاوہ دیگر سرکاری محکموں کے ملازمین شامل ہیں۔خیال رہے کہ ترک حکومت کی جانب سے فتح اللہ گولن پر ناکام فوجی بغاوت کی منصوبہ بندی کا الزام لگایا جاتا ہے جس کی وہ سختی سے تردید کرتے ہیں۔
پاکستان میں ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے دورے سے پہلے فتح اللہ گولن کی تنظیم سے منسلک پاک ترک ایجوکیشن فانڈیشن کے افراد کو 20نومبر تک ملک چھوڑنے کے لیے کہا گیا تھا۔پاکستان کے دورے کے موقع پر ترک صدر نے کہا تھا کہ فتح اللہ گولن کی تنظیم پاکستان کی سلامتی کے لیے بھی خطرہ ہے اور اس سے منسلک ادارے کے خلاف پاکستانی حکومت کے اقدامات دیگر ممالک کے لیے ایک مثال ہیں۔ترکی میں حالیہ برطرفیوں سے پہلے ناکام بغاوت کی کوشش کے بعد 18000ہزار گرفتاریاں عمل میں لائی جا چکی ہیں۔پبلک سیکٹر میں کام کرنے والے 66000افراد کو نوکریوں سے نکالا جا چکا ہے اور 50ہزار کے پاسپورٹ منسوخ کیے جا چکے ہیں۔اس کے علاوہ ملک کے142میڈیا اداروں کو بند کیا جا چکا ہے۔یاد رہے کہ ترکی میں حکام کے مطابق 15جولائی کی ناکام فوجی بغاوت میں تقریبا نو ہزار فوجیوں نے حصہ لیا تھا۔