اسلام آباد: سابق وزیر اطلاعات و نشریات مرتضی سولنگی کاکہنا ہے کہ نوجوانوں اور معیشت کو بچانے کے لیے تمباکو پر ٹیکس بڑھاناہوگا۔ پاکستان میں تمباکو کے استعمال کے تدارک کے لئے سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک) نے ایک تقریب کا انعقاد کیا۔ تقریب کا مقصد تمباکو نوشی کے خلاف اقدامات کو اجاگر کرنا تھا۔
مرتضی سولنگی نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں اب تک کی سب سے زیادہ نوجوانوں کی تعداد تمباکو نوشی کی لت میں پائی گئی ہے تاہم پاکستان میں تمباکو کنٹرول کے خلاف سخت اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے اس لت پر قابو پانے میں مددنہیں ملی،جس سے نوجوانوں کی صحت اور مستقبل انتہائی خطرے میں پڑ جاتا ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ تمباکو اور نکوٹین کی لت نوجوانوں کی صحت کے سنگین مسائل کا سبب بن رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ اگر تمباکو کی صنعت کی جانب سے نوجوانوں کو راغب کرنے کی کوششوں کو روکا نہ گیا تو مزید لوگ تمباکو نوشی میں ڈوب جائینگے اور اس سے ملک میں اموات اور بیماریوں میں مزید اضافہ ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو بڑے پیمانے پر انسدادتمباکو کے اہم چیلنج کا سامنا ہے، جس میں 15 سال یا اس سے زیادہ عمر کے 31.9 ملین بالغ افراد ا س لت میں مبتلا ہیں ۔ تمباکو نوشی سے جڑی بیماریاں سالانہ 160,000 سے زیادہ جانیں نگل رہی ہیں، عالمی ادارہ صحت اور عالمی بینک دونوں نے مسلسل پاکستان کو تمباکو پر ٹیکس بڑھانے کی سفارش کی ہے۔
اس موقع پر کنٹری ہیڈ کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز ملک عمران احمدنے کہا کہ مالی سال 2024-25 کے لیے ایف ای ڈی میں 26.6 فیصد اضافہ ایک اہم قدم ہوسکتا ہے۔ اس سے نہ صرف صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات میں مدد مل سکتی ہے، بلکہ اس سے لاکھوں افراد کو تمباکو نوشی سے دوربھی رکھا جاسکتا ہے ۔