لاہور:تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ملک ریاض اور این سی اے میں خفیہ معاہدے کے تحت 190 ملین پاؤنڈ سپریم کورٹ میں جمع ہوئے جو کابینہ کی منظوری کے بغیر پاکستان واپس نہیں آ سکتے تھے۔
عمران خان نے ٹویٹر پر بات کرتے ہوئے کہاکہ القادر یونیورسٹی کے لیے ملک ریاض زمین عطیہ کی جس پر مئی 2018 میں ٹرسٹ نے کام شروع کر دیا۔ اسی سال دسمبر میں ملک ریاض اور برطانیہ کی این سی اے کے درمیان خفیہ معاہدہ ہوا کیوں کہ ملک ریاض کے اکاوئنٹ فریز کیے ہوئے تھے۔
ملک ریاض اور این سی اے خفیہ معاہدہ کرتے ہیں یہ پیسے سپریم کورٹ میں ملک ریاض کے اکائونٹ میں بطور جرمانہ جمع ہوں گے۔کابینہ میں یہ چیز آئی کہ اگر آپ اس معاہدے کو مانتے ہیں تو پیسہ آ جائے گا، ورنہ آپ کو انگلینڈ میں اس پر کیس کرنا ہو گا۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے وزیر قانون نے مشورہ دیا کہ پاکستان باہر ایک سو ملین ڈالر کیسوں میں ہار چکا ہے۔کابینہ کو بتایا گیا کہ 190 ملین پاؤنڈ لے لیں یا پھر برطانیہ میں مقدمہ کر لیں اور ہار گئے تو پیسے برطانیہ میں رہ جائیں گے۔مجھے ذاتی طور پر کیسے فائدہ ہوا؟ پیسہ سپریم کورٹ میں پڑا ہوا ہے۔ نیب کیس کر دے۔ القادر یونیورسٹی سے بھی مجھے کوئی فائدہ نہیں ہوا، میں تو اس سے کوئی تنخواہ بھی نہیں لیتا۔ میں صرف ٹرسٹی ہوں، جس کی کوئی مداخلت تک نہیں ہوتی۔
عمران خان نے کہا کہ حکومت میں آ کر نگران وزرائے اعلی اور آئی جیز پر کیسز بنائیں گے۔کل چانس ہے مجھے گرفتار کر لیا جائے گا۔میں نے آخر تک جنرل باجوہ کے ساتھ کام کرنے کی کوشش کی جب مجھے پتہ تھا کہ وہ سازش کر رہے ہیں۔موجودہ چیف سے بھی میرا کوئی اختلاف نہیں لیکن وہاں سے کوئی اختلاف ہے جو وہ ہی بتا سکتا ہے۔میں فوج کی تنقید اس طرح کرتا ہوں جیسے بچوں پر تنقید کرتا ہوں، جس کا مقصد اصلاح کرنا ہوتا ہے۔
تحریک انصاف چیئرمین عمران خان نے کہا کور کمانڈر ہاؤس کو جلانا جرم ہے لیکن اس واقعے کی انکوائری تک نہیں ہوئی۔یہ کہا جا رہا ہے کہ پی ٹی آئی نے کور کمانڈر کا گھر جلایا۔ دو تین چیزیں اور بتائی جا رہی ہیں کہ ہماری پارٹی نے جلائی ہیں۔کور کمانڈر ہاؤس پر بھی انکوائری نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ ’جلاؤ گھیراؤ جرم ہے، ریڈیو پاکستان یا کور کمانڈر ہاؤس جنھوں نے بھی جلایا وہ جرم ہے، لیکن پرامن احتجاج جرم نہیں ہے۔
ہمیں انتشار کی کیا ضرورت ہے؟ انتشار کوئی اور چاہ رہا ہے۔ ہم تو الیکشن چاہتے ہیں۔ اگر انتشار ہو گا تو الیکشن تو نہیں ہوں گے۔یہ ایک منظم سازش ہوئی ہے۔ ماضی میں ایسا ہو چکا ہے کہ ایسے واقعات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مخالفوں کو ختم کیا گیا۔یہ سب اس لیے کیا جا رہا ہے کہ عمران خان کو اقتدار میں نہیں آنے دینا۔ اسی لیے گرفتاریوں کے ذریعے خوف کی فضا بنائی جا رہی ہے۔حکومت نے ہار کے خوف سے آئین اور عدالت کے حکم کی خلاف ورزی کی۔