لندن: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد میاں محمد نواز شریف کے بیٹے حسن نواز کے لندن میں واقعہ دفتر پر حملے کا ڈراپ سین ہو گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ وہاں آنے والے افراد حملہ آور نہیں بلکہ بیلف تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بیلف مقامی رہنماءکے گاڑی فراڈ کیس میں حسن نواز کے دفتر گیا کیونکہ مذکورہ فراڈ کیس میں ملوث لیگی رہنماءاکثر حسن نواز کے دفتر میں موجود رہتے ہیں جبکہ لندن پولیس بھی ابتدائی رپورٹ میں کسی قسم کے حملے کی تردید کر چکی ہے۔
لندن پولیس کے مطابق حسن نواز کے دفتر آنے والے چاروں افراد غیر مسلح تھے جبکہ جائے وقوعہ پر حملہ ہوا نہ ہی تشدد کا کوئی واقعہ پیش آیا جبکہ ان لمحات کی ویڈیو بھی ایک روز بعد منظرعام پر لائے جانے پر سوال اٹھ رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ جمعرات یعنی 20 مئی کو سہ پہر 3 بج کر 24 منٹ پر پیش آیا مگر اس کی ویڈیو 21 مئی یعنی جمعہ کے روز منظرعام پر لائی گئی جس پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور نائب صدر مریم نواز شریف نے بھی ٹویٹس کے ذریعے ردعمل کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز لندن میں سابق وزیراعظم نواز شریف پر نامعلوم نقاب پوش افراد کے حملے کی کوشش کئے جانے کی خبریں منظرعام پر آئیں اور بتایا گیا کہ لندن پولیس کو طلب کئے جانے پر چاروں حملہ آور فرار ہو گئے۔
سنٹرل لندن میں ماربل آرچ کے علاقے میں واقع حسن نواز کے دفتر میں نقاب پوش افراد نے اس وقت داخل ہونے کی کوشش کی جب سابق وزیراعظم نواز شریف دفتر کے اندر موجود تھے جبکہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور عابد شیر علی بھی وہاں موجود تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نقاب پوشوں نے دفتر کی سیڑھیوں پر حسن نواز کو دھمکیاں دیں اور دفتر میں داخل ہونے کی کوشش کی تاہم نواز شریف کے گارڈز اور مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں ناصر بٹ ، عابد شیر علی اور دیگر نے باہر آ کر حملہ آوروں کو روکا، اور جیسے ہی پولیس کو طلب کیا گیا تو چاروں حملہ آور فرار ہو گئے۔