اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی عالمی عدالت انصاف کی جانب سے پھانسی روکنے کے اقدام پر سینٹ میں تحریک التواء جمع کرا دی ہے جس میں حکومت پاکستان کی خارجہ پالیسی کو ناکام قرار دیا گیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر سحر کامران نے سینٹ میں تحریک التواء جمع کرائی جس میں کہا گیا کہ حکومت پاکستان کی خارجہ امور کی پالیسی مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہے جس کے باعث پاکستان کو عالمی عدالت انصاف میں پسپائی کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے تحریک التواء میں درخواست کی کہ اس معاملے کو ایوان بالا میں زیر بحث لایا جائے۔
ہفتے کے روز مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کلبھوشن کی پھانسی سے متعلق بھارتی درخواست پر عالمی عدالت نے اس کیس کے حوالے سے صرف رائے دی ہے فیصلہ نہیں جبکہ اس فیصلے سے کلبھوشن سزا سے مکمل طور پر سبکدوش نہیں ہوتا۔ کلبھوشن کو آئین اور قانون کے تحت سزا سنائی گئی کیونکہ کلبھوش نے جعلی پاسپورٹ استعمال کیا اور کارروائیوں کا اعتراف بھی کیا ہے۔ قونصلر رسائی کے بارے میں عالمی عدالت نے کوئی حکم نہیں دیا اور آئی سی جے میں سزائے موت کے جتنے کیس گئے اس پر حکم امتناع آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'بھارت کو عالمی عدالت میں جانا گلے پڑ سکتا ہے'
انہوں نے مزید بتایا پاکستان عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کی سرگرمیاں سامنے لائے گا اور آئی سی جے کے فیصلے سے پاکستان کی پوزیشن پر کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ پاکستانی قانون کے مطابق عالمی عدالت سزائے موت نہیں روک سکتی۔
یاد رہے پاکستان کی جانب سے بھارتی جاسوس کو پھانسی کی سزا سنانے کے بعد بھارت نے 10 مئی کو کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے خلاف عالمی عدالت انصاف سے رابطہ کر کے پاکستان پر ویانا کنوینشن کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا .
15 مئی کو درخواست پر پہلی سماعت کے دوران بھارت نے عالمی عدالت انصاف سے استدعا کی تھی کہ پاکستان کو کلبھوشن کی سزائے موت کو معطل کرنے کی ہدایات جاری کی جائیں کیونکہ اس فیصلے سے کلبھوشن کے بنیادی حقوق مجروح ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: 'بھارتی جاسوس کی سزا کا معاملہ منطقی انجام تک پہنچایا جائیگا'
18 مئی کو عالمی عدالت نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے خلاف بھارت کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ حتمی فیصلہ آنے تک کلبھوشن کو پھانسی نہیں دی جا سکتی۔
بھارتی درخواست پر فیصلہ عالمی عدالت انصاف کے جج رونی اَبراہم نے سنایا جس میں انہوں نے پاکستان کا اعتراض مسترد کرتے ہوئے حکم امتناع جاری کر دیا اور کہا کہ عالمی عدالت اس معاملے کی سماعت کا اختیار رکھتی ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں